بچوں کی عید کی خوشیاں کرونا کی نذر

بچوں کے لیے عید کے دن کی سب سے بڑی خوشی جھولے جھولنا ہوتی ہے۔ وہ اپنی عیدی کا ایک بڑا حصہ جھولوں پر خرچ کرتے ہیں۔ کابل ہو یا پشاور، کراچی ہو یا لاہور۔۔۔ تمام شہروں میں عید کے دن بچوں کا یہ پسندیدہ مشغلہ ہے۔

لبنان میں کرونا وائرس کے خوف کے سبب بچوں کے لیے قائم تفریحی پارک ویران رہے۔ والدین نے بچوں کو گھروں سے نکلنے ہی نہیں دیا اور بچوں نے گھروں میں قید رہتے ہوئے عید کا دن گزارا۔
 

کرونا وائرس اور اس کے پیشِ نظر عائد پابندیوں کی وجہ سے تفریحی مقامات عوام کے لیے بند ہیں جس کی وجہ سے بچوں نے عید کی خوشیاں گھروں پر بھی منائیں۔

لندن میں مقیم ایک مسلم گھرانا لیپ ٹاپ سے عید کیک کی تصویر بنا رہا ہے۔ عید میں کیک اور مٹھائی نہ صرف شوق سے کھائی جاتی ہے بلکہ اسے دوست احباب میں تقسیم بھی کیا جاتا ہے۔
 

 

افغانستان کے صوبے لغمان میں بھی بچوں نے عید کو کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر روایتی انداز میں نہیں منایا۔ نماز عید ادا کی اور گاڑی میں بیٹھ کر سیدھے گھر کی راہ لی۔
 

جنوبی ایشیا ہو یا افریقہ، بچوں میں عید کے دن رنگ برنگی چشمے پہننے کا شوق یکساں ہوتا ہے۔ نائجیریا میں بہت سے بچوں نے اپنے والد اور قریبی عزیزوں کے ساتھ نماز عید ادا کی اور موٹر سائیکل پر بیٹھ کر شہر بھر کی سیر کی۔

صومالیہ کے شہر موغادیشو میں بچوں نے عید کے دن نئے کھلونے خرید کر اپنی عید کو انجوائے کیا۔ 

جنوبی لبنان کے شہر سیڈن میں بچوں نے جی بھر کر غبارے خریدے۔ عید کی خوشیوں میں غبارے خریدنا بھی دنیا کے بہت سے ممالک میں بچوں کا شوق ہے۔



 

یمن کے دارالحکومت صنعا میں بیشتر والدین بچوں کو سیر سپاٹے کے لیے گھروں سے باہر لے آئے، اُنہیں غبارے اور کھانے پینے کی مختلف چیزیں خرید کر دیں۔
 

 شام کے شہر ادلیب میں بین الاقوامی ایسوسی ایشن برائے ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ کے رضاکاروں نے ناصرف بے گھر ہوجانے والے بچوں کے ساتھ وقت گزارا بلکہ مختلف سرگرمیوں میں بھی حصہ لیا۔