میانمار میں فوج کا کنٹرول، جمہوریت پسندوں کے مظاہرے

فوجی اہلکاروں نے میانمار کی پارلیمنٹ کی جانب جانے والے راستوں کو بند کر دیا ہے۔

میانمار کے شہر ینگون کے ٹاؤن ہال کی عمارت میں فوجی اہلکار دکھائی دے رہے ہیں۔

دارالحکومت نیپیٹاؤ میں پارلیمنٹ ہاؤس اور دیگر سرکاری عمارتوں کا کنٹرول بھی فوج نے سنبھال لیا ہے۔ فوجی دستے مختلف مقامات پر تعینات ہیں۔

دارالحکومت نیپیٹاؤ میں جگہ جگہ فوجی اہلکار گشت کر رہے ہیں اور ٹیلی فون سروس اور سرکاری ٹی وی کو بند کر دیا گیا ہے جب کہ کاروباری شہر ینگون سے رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے۔

فوجی مداخلت کے بعد میانمار کے شہر ینگون میں خریداری کے لیے دکانوں پر لوگوں کا رش دیکھا گیا۔

ینگون میں ایک اے ٹی ایم مشین کے باہر بھی لوگوں کا رش دکھائی دے رہا ہے۔

فوجی مداخلت کے خلاف جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں جمہوریت نواز مظاہرین سڑکوں پر نکل انہوں نے آنگ سانگ سوچی کے حق میں نعرے لگائے۔

میانمار کی فوج نے ملٹری ٹیلی ویژن پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

امریکہ، آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک نے میانمار کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔