75 ویں یوم آزادی پر سات ہزار سے زیادہ قیدی رہا کیے جائیں گے، میانمار کا اعلان

میانمار کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر جنرل من آنگ ہلینگ فوجی پریڈ کا معائنہ کر رہے ہیں۔ 4 جنوری 2023

میانمار کی فوجی حکومت نے ملک کے یوم آزادی کے موقع پر عام معافی کے تحت 7,012 قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے ایم آر ٹی وی نے بدھ کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک کے سربراہ نے ان ملکوں کو سراہا ہے جنہوں نے فوجی حکومت کی حمایت برقرار رکھی ہے۔

برطانوی حکومت سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ہر سال یوم آزادی کی تقریبات کے موقع پر حکومت کچھ قیدیوں کو رہا کرنے کا اعلان کرتی ہے۔

سرکاری نشریاتی ادارے ایم آر ٹی وی نے کہا ہے کہ تازہ ترین معافی کا اطلاق قتل، عصمت دری، دھماکہ خیز مواد رکھنے، غیر قانونی تعلق، ہتھیار اور منشیات رکھنے اور بدعنوانی سے منسلک الزامات کے تحت جیل میں بند افراد پر نہیں ہو گا۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ رہائی پانے والوں میں سیاسی قیدی بھی شامل ہیں یا نہیں۔

تقریباً د و سال پہلے میانمار کی فوج نے نوبیل انعام یافتہ رہنما آنگ ساں سوچی کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا جس کے بعد سے جنوبی ایشیا کے اس ملک کو بین الاقوامی تنہائی اور مغرب کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سینئر جنرل من آنگ ہلینگ نے ملک کے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ میں ان بین الاقوامی اور علاقائی ممالک اور تنطیموں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے تمام تر دباؤ، تنقید اور حملوں کے باوجود ہمارے ساتھ مثبت تعاون جاری رکھا۔

میانمار کے 75 یوم آزادی کے موقع پر ٹینکوں کا دستہ مارچ کر رہا ہے۔ 4 جنوری 2023

ملک کے دارالحکومت نیپیڈاو میں پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پڑوسی ممالک مثلاً بھارت، چین، تھائی لینڈ، لاؤس اور بنگلہ دیش کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ہم سرحدی استحکام اور ترقی کے لیے مل کر کام جاری رکھیں گے۔

فروری 2021 میں ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد سے میانمار افراتفری اور بے چینی کا شکار ہے۔ ہزاروں جمہوری کارکنوں اور عہدے داروں کو جیل میں ڈالا جا چکا ہے۔ جمہوریت کے حق میں ہونے والے عوامی مظاہروں کو فوجی ہنتا نے تشدد کے ساتھ کچل دیا۔ فوج کے اقتدار میں آنے کے بعد سے لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ ہزاروں اپنی جانیں بچانے کے لیے روپوش ہیں یا دیگر ملکوں میں فرار ہو چکے ہیں۔

ملک میں امن و امان کی صورت حال بتدریج بگڑتی جا رہی ہے اور پیپلز ڈیفنس فورس نامی ایک گروپ نے ہتھیار اٹھا لیے ہیں۔ اس کے علاوہ فوج نسلی اقلیتی گروپس کے ساتھ بھی جھڑپوں میں الجھی ہوئی ہے۔

SEE ALSO: آنگ ساں سوچی کو 33 سال قیدکی سزا

حال ہی میں آنگ ساں سوچی کو بدعنوانی کے پانچ الزامات میں سات سال قید سزا سنائی گئی ہے اس سے قبل بھی مختلف الزامات کے تحت انہیں لگ بھگ 26 سال قید کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ جب کہ بین الاقوامی سطح پر ان سزاؤں کی مذمت کی گئی ہے۔

امریکہ ، یورپی یونین ، برطانیہ اور کینیڈا نے میانمار کی فوج اور ایسے افراد پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جن کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ انہوں نے فوج کو اقتدار میں لانے میں مدد دی۔

اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 74 برسوں میں پہلی بار چند روز قبل میانمار کے بارے میں اپنی پہلی قرارداد منظور کی، جس میں تشدد کے خاتمے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔