ناسا کے خلائی جہاز ’مے ون‘ کی مریخ کے لئے پرواز

جب ناسا کی بس نے صحافیوٕں کی ٹیم کو راکٹ پیڈ کے سامنے اتارا تو ’مے ون‘ کا راکٹ ہم سے خاصہ دور تھا۔ مجھے فکر یہ تھی کے شاید ہمارے کیمرے کا زوم اتنا طاقتور ہی نہ ہو کے وہ اس راکٹ کی پرواز کو اتنی دور سے نظربند کرسکے
جب خلائی جہاز کی لانچ ہوتی ہے تو یہ موقعہ ناسا کے کینیڈی سپیس سینٹر میں موجود تقریب ہر شخص کے لیے ایک ٹینشن اور افراتفری کا لمحہ ہوتا ہے۔

خلائی جہاز کے بنانے والوں کا کام تو بہت پہلے ہی ختم ہو چکا ہوتا ہے، مگر یہ ان کی تمام محنت کا ایک آخری امتحان ہوتا ہے۔ خلائی جہاز کے سینسر اور آلے بنانے والوں کو بھی فکر لگی ہوتی ہے کہ اگر ان سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو وہ خلا میں ہی جا کر سامنے آئے گی اور تب اس کو ٹھیک کرنا ناممکن ہوچکا ہو گا۔

ان کے چہرے بھی ایسے ہوتے ہوتے ہیں جیسے امتحان سے پہلے پانچویں جماعت کا بچہ پریشان ہوتا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

کیا روبوٹ انسان سے بہتر خلاباز ہو سکتے ہیں؟



لانچ پیڈ پر موجود میڈیا بھی ایک افراتفری کے عالم میٕں ہوتا ہے۔ ہماری سب سے بڑی فکر یہ ہوتی ہے کے اگر اس لمحےکوئی عام سی تکنیکی غلطی بھی ہوگی تو یہ چند سیکنڈ کا تیاریخی موقعہ ہیمیشہ کے لیے ہاتھ سے نکل جائے گا اور لاکھوں لوگ اس کو دیکھنے سے محروم رہ جائیں گے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے کے جب لانچ پیڈ پر موجود تقریب ہر صحافی کا سیل فون بیپر کے لیے بج رہا ہوتا ہے اور بہت سے Live TV کے ٹرک بھی live feedبھجوانے کے لیے لگے ہوئے ہوتے ہیں۔

جب ناسا کی بس نے صحافیوٕں کی ٹیم کو راکٹ پیڈ کے سامنے اتارا تو ’مے ون‘ کا راکٹ ہم سے خاصہ دور تھا۔

مجھے فکر یہ تھی کے شاید ہمارے کیمرے کا زوم اتنا طاقتور ہی نہ ہو کے وہ اس راکٹ کی پرواز کو اتنی دور سے نظربند کرسکے۔

میٕں نے ناسا کے پریس آفیسر سے درخواست کی کہ ہمیٕں خلائی جہاز کے مزید قریب جانے دیا جائے۔

اس نے کہا کہ اس سے زیادہ قریب جانے کی اجازت نہیں ہے، اور ویسے بھی جب یہ راکٹ پرواز کرے گا تو اس کے انجن کی گونج اس قدر ہوگی کے آپ اس کی Jet Washکو برداشت نہیں کر سکیں گے۔

جب ’لفٹ آف‘ ہوا تو یہ اتنے فاصلے سے کوئی زیادہ بڑا دھماکہ محصوص نہیں ہوا۔ مگر جیسے جیسے مے ون نے آسمان میں بلند ہونا شروع کیا اس کے جیٹ واش کا radiusبھی بنلدی کی وجہ سے بڑھتا گیا اور جب یہ بادلوں تک پہنچا تو ہم سب اس کے انجن کی گونج کے بالکل نیچے کھڑے تھے اور اس کی تھر تھراہٹ سے ایسا محصوص ہوتا تھا کے ہمارے پیروں تلے زمین لرز رہی ہے۔

اور یوں، مے ون کی پرواز کے تاریخی مناظر ہمارے کیمرے نے Zoom Lensکی مدد سے محفوظ کیے۔