نیپال: سرچ مشن سے منسلک غیر ملکیوں کو واپسی کی ہدایت

فائل

نیپال کی وزارتِ داخلہ نے کہا ہے کہ لوگوں کو ملبے سے نکالنے پر مامور ٹیموں کا کا م بظاہر ختم ہوگیا ہے اس لیے انہیں واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نیپال کی حکومت نے غیر ملکی امدادی کارکنوں کو ملبے تلے دبے افراد کی تلاش اور بچاؤ کی سرگرمیاں ختم کرکے اپنے ملکوں کو لوٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔

نیپال میں 25 اپریل کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد درجنوں ملکوں نے تباہ ہونے والے عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش کے لیے اپنی ٹیمیں نیپال بھیجی تھیں۔

ان ٹیموں نے امدادی سرگرمیوں کے دوران سیکڑوں افراد کو زلزلے سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے سے نکالا۔ لیکن زلزلے کو نو روز گزر جانے کےبعد ملبے تلے دبے افراد کے زندہ بچنے کے امکانات تقریباً معدوم ہوچکے ہیں جس کے بعد نیپالی حکومت نے 'سرچ مشن' میں شریک غیر ملکی امدادی ٹیموں کو واپس لوٹ جانے کی ہدایت کی ہے۔

نیپال کی وزارتِ داخلہ کے ایک افسر رامیشور دنگل نے پیر کو خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ملبے سے نکالنے پر مامور ٹیموں کا کا م بظاہر ختم ہوگیا ہے اس لیے انہیں واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ البتہ وہ غیر ملکی رضاکار جو ملبہ ہٹانے کا کام کر رہے ہیں، اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں۔

ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 8ء7 ریکارڈ کی گئی تھی جس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 7200 سے زائد ہوچکی ہے جب کہ لگ بھگ 14 ہزار افراد زخمی ہیں۔

نیپال کے وزیرِ اعظم سشیل کوئرالہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

اس سے قبل پیر کو پولیس اور امدادی کارکنوں نے دور دراز کے ایک ضلع میں برف کا تودہ گرنے سے دب جانے والے 100 سے زائد کوہ پیماؤں اور دیہاتیوں کی لاشیں برآمد کی تھیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ کوہ پیماؤں میں مقبول اس گاؤں پر زلزلے کے باعث برف کا ایک بڑا تودا آن گرا تھا جس کے نیچے سیکڑوں سیاح اور مقامی دیہاتی دب گئے تھے۔ امدادی اہلکار تودے کے نیچے دبی مزید لاشیں تلاش کر رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ دو کروڑ 80 لاکھ آبادی والے نیپال میں کم از کم 80 لاکھ افراد زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے کم از کم 20 لاکھ کو فوری طور پر سر چھپانے کے لیے خیموں، خوراک، پانی اور دواؤں کی ضرورت ہے۔