مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کے اقدام کی چین کی مخالفت پر بھارت کا اظہار مایوسی

سلامتی کونسل (فائل)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کی جانب سے جیش محمد کے شدت پسند گروہ کا نام عالمی دہشت گرد فہرست میں شامل کرنے کے اقدام کی مخالفت کرنے پر بھارت نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اس اقدام کی تجویز ایسے میں سامنے آئی جب گزشتہ ماہ اس گروہ نے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے حملے کی ذمے داری قبول کی تھی، جس واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان لڑائی کے دہانے پر پہنچ چکے تھے۔

ایک طویل مدت سے پاکستان کے قریبی اتحادی، چین کی جانب سے اس اقدام کی بارہا حمایت پر بھارت مایوسی کا اظہار کرتا آیا ہے۔ بھارت ایک عشرے سے مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ بھارت اپنے ملک میں ہونے والے کئی مشہور حملوں کا ذمہ دار جیش محمد کو قرار دیتا ہے۔

ایک بیان میں بھارتی وزارت خارجہ نے اس بات کا عہد کیا کہ ’’دستیاب تمام راستے اپناتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہمارے شہریوں کے خلاف مہلک حملوں میں ملوث دہشت گرد رہنماؤں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے‘‘۔

امریکہ اور برطانیہ کے ہمراہ، فرانس نے یہ تحریک پیش کی تھی جس میں اظہر کا نام عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرنا تھا، جس کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت نے سفارتی سرگرمیاں تیز کردی تھیں، تاکہ شدت پسند گروہ کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکے، جو 14 فروری کو بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے خود کش حملے میں ملوث تھا، جس میں 40نیم فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ30 برس میں ہونے والا مہلک ترین واقع تھا۔

اقوام متحدہ میں مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی بھارت کہ یہ چوتھی کوشش تھی، جس اقدام کا مقصد گروپ کے اثاثے منجمد کرنا، سفر پر پابندی لگانا اور اسلحے کی فروخت روکنا تھا۔

مسعود اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کے اقدام پر ’’تکنیکی اعتراض‘‘ کرکے، چین نے کہا ہے کہ اس معاملے پر تفصیلی اور گہری تفتیش کے لیے اسے مزید وقت درکار ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان، لو کانگ نے کہا ہے کہ ’’بشمول بھارت، چین تمام فریق کے ساتھ بات کرنے اور رابطہ رکھنے پر تیار ہے، تاکہ اس معاملے سےبہتر انداز میں نمٹا جا سکے‘‘۔