دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والی خاتون انسپکٹر شہزادی گیلانی
انسپکٹر شہزادی گیلانی صوبہ خیبر پختونخواہ میں تعینات ہیں۔
بچپن میں شہزادی گیلانی اپنے والد کی طرح فوج میں شمولیت اختیار کرنا چاہتی تھیں۔ مگر پھر انہوں نے اپنے لیے پولیس کا شعبہ اختیار کیا۔
خیبر پختونخواہ میں خواتین بہت کم پولیس کا شعبہ اختیار کرتی ہیں۔
شہزادی کہتی ہیں، ’میرے بہن بھائیوں کا کہنا تھا کہ پولیس عورت کی عزت نہیں کرتی۔ مجھے پولیس میں شمولیت کے لیے بہت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔‘
اپنے 19 سالہ کیرئیر میں انسپکٹر شہزادی گیلانی اور ان کی ساتھی خواتین انسپکٹروں نے دہشت گردوں اور مجرموں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے۔
شہزادی کو پولیس فورس میں شمولیت کے لیے انھیں اپنے باپ کی حکم عدولی کے علاوہ اپنی شادی بھی ختم کرنا پڑی۔
اس وقت صوبے بھر میں صرف 560 خواتین پولیس سے منسلک ہیں۔
صوبے میں پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ اس تعداد کو اگلے ایک سال میں دو گنا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
صوبے میں 1994ء میں دو پولیس سٹیشنز کھولے گئے تھے۔ مگر سہولتوں کے فقدان اور عملے میں فرائض میں کوتاہی جیسے مسائل کے باعث ان پولیس اسٹیشنز کی کارکردگی متاثر کن ثابت نہ ہوئی۔
شہزادی گیلانی کہتی ہیں کہ اگر لوگ یہ دیکھیں گے کہ خواتین پولیس افسر اپنا کام اچھے طریقے سے سر انجام دے رہی ہیں تو وہ اس حوالے سے اپنا ذہن بدلیں گے۔