پاکستان: سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری

پاکستان کے مختلف علاقوں میں سیلاب کے سبب ہونے والے تباہ کاریوں کے بعد متاثرین کی مدد کے لیے سرگرمیاں جاری ہیں۔

حکومت سمیت مختلف فلاحی اداروں کی جانب سے متاثرہ علاقوں میں کھانے پینے کی اشیا، خیمے اور طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
 

حکومت نے سیلاب متاثرین کو نقد امداد دینے کا بھی اعلان کیا ہے اور فی خاندان 25 ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔

ترکی، متحدہ عرب امارات، جاپان اور چین کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک اور عالمی تنظیموں کی جانب سے بھی امدادی سامان بھیجا گیا ہے۔ 

 پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی اموات 1200 کے لگ بھگ ہو چکی ہیں۔

 اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ تباہ کن سیلاب پاکستان کے لیےکئی دہائیوں میں "سب سے بڑا چیلنج" ہے۔

پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے تقریباً پانچ لاکھ افراد بے گھر ہوکر خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے ملک بھر میں تین کروڑ افراد کسی نہ کسی طرح متاثر ہوئے ہیں۔

سیلابی ریلوں نے املاک کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ملک بھر میں لگ بھگ 10 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا  ہےاور انہیں سرکاری عمارتوں میں پناہ لینی پڑی ہے۔