مظاہرین کا دھرنا اور سرکاری فورسز کی تیاری
مظاہرین حکومت کے انتباہ کے باوجود بدھ کو بھی بدستور احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وزیر داخلہ کے حکم پر کسی بھی اہلکار کو آتشیں اسلحہ فراہم نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں سابق گورنر سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کے حامیوں کا دھرنا تین روز سے جاری ہے۔
فرنٹیئر کانسٹیبلری کے دستے ڈی چوک پر تعینات ہیں۔
مظاہرین بظاہر اسلحے سے لیس تو نہیں ہیں لیکن اُن کے پاس ڈنڈے ضرور ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے رات گئے ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر صبح ہونے تک مظاہرین یہاں سے نا گئے تو بدھ کو کارروائی کر کے اُنھیں وہاں سے ہٹایا جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت میں یہ صورت حال اُسی روز پیدا ہوئی جب اتوار کی شام لاہور میں ایسٹر کے موقع پر خودکش بم حملے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہوئے۔
اسلام آباد میں عمارتوں کی حفاظت کے لیے رینجرز مامور ہیں۔
فرنٹیئر کانسٹیبلری کے جوان اپنی پوزیشنیں سنبھال رہے ہیں۔
مظاہرین کے مطالبات میں شامل ہے کہ حکومت آسیہ بی بی کی سزائے موت پر عمل درآمد کرنے کے علاوہ توہین مذہب کے قانون میں کسی بھی طرح کی ترمیم نا کرنے کی یقین دہانی کروائے۔