گڈو، پاکستانی فلموں کا آخری پرستار

پاکستانی فلموں کے کچھ فوٹو سیٹس۔ ان فلموں میں ”کالا پانی، مولاجٹ، انتظار، ملکہ“ اور دیگر شامل ہیں ۔

 دیواروں پر آویزاں مختلف فلموں کے پوسٹرز۔ فلم ’نائلہ“کا پوسٹر بھی شامل ہے جو آج تک کامیاب فلم شمار ہوتی ہے۔

کچھ اور فلموں کے پوسٹر زبھی اس تصویر میں نمایاں ہیں

 

فلم” لو ان دی جنگل “کا پوسٹر ۔ یہ فلم 1970ء میں ریلیز ہوئی تھی۔

 

نمائش کی شان بڑھاتے ہوئے کچھ اور فلمی پوسٹرز
 

فلم ”مجرم کون“ اور وحیدمراد کی فلم ”پردیسی“کے پوسٹرز

 

تاریخی فلم حیدرعلی کا پوسٹر جو 1978ء میں ریلیز ہوئی تھی

سن 1978 میں ریلیز ہونے والی فلم مولا جٹ اور پنجابی فلم بازی جت لئی کے پوسٹرز

یہ ہے فلم راوی پار کا پوسٹر جس کی ہیروئن پنجاب کے کلچر کو نمایاں کرتی نظر آرہی ہے

دو دیواروں پر لگے متعدد پوسٹروں کا ایک دلکش منظر

 

پاکستان کی ایک اور قابل ذکر فلم ارمان ، امن، بولی اور جولی ، اور سوسائٹی گرل کے پوسٹرز

فلم تہذیب کا پوسٹر جس کی ہیروئن رانی تھیں۔ فلم خاصی کامیاب رہی تھی

کل کے منڈے ، مسافر، اور دہی رانی ۔ پہلی فلم کے ہیرو کمال تھے جبکہ دہی رانی نے کامیابی کے جھنڈے گاڑے تھے

 

فلم حویلی کا پوسٹر جس میں ہیروئن شمیم آرا نمایاں ہیں جو پچھلے کئی سال سے کوما میں ہیں

سائنس فکشن فلموں’ سرکٹا انسان‘ اور’ شانی‘ کے پوسٹرز جبکہ ․’جوکر‘ بھی نمایاں ہے

 

ڈراونی فلم زندہ لاش کا پوسٹر جو صرف بالغوں کے لئے بنائی گئی تھی

فرانسیسی ثقافتی مرکز کراچی ان دنوں پاکستانی فلم انڈسٹری کے سنہری ماضی کو منفرد انداز میں خراج تحسین پیش کر رہا ہے۔ زاہد گڈو خان انڈسٹری سے جڑی انمول یادوں کے مالک ہیں، ثقافتی مرکز اس خزانے کو عوام کے سامنے لاکر فلموں کے سنہرے ماضی کی تاریخ کو دہرانے کا نادر موقع فراہم کررہا ہے