جنوبی سوڈان میں لڑائی کے سبب لوگوں کی مشکلات

اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق جنوبی سوڈان کے نصف سے زائد بچے ایسے ہیں جو اسکول نہیں جاتے اور یہ دنیا کے کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ بڑی تعداد ہے۔

ہزاروں شہری لڑائی سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ کے کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے امن مشن کے اہلکار جنوبی سوڈان میں تعینات ہیں۔

جنوبی سوڈان میں دسمبر 2013 سے شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک لاکھوں افراد اندرون ملک نقل مکانی کر چکے ہیں۔

جنوبی سوڈان میں اس وقت لڑائی شروع ہوئی تھی جب دسمبر 2013 میں صدر سلوا نے ریک ماچار کو نائب صدر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

صدر سلوا کیر اور سابق نائب صدر مچار کے حامی ملک میں خانہ جنگی کے دوران ایک دوسرے پر مظالم کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

نقل مکانی کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے آبائی علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ وہ جنوبی سوڈان میں جنگ کی وجہ سے متاثر ہونے والے 6 ہزار خاندانوں میں خوراک اور راشن تقسیم کر رہا ہے۔