ہانگ کانگ کی گلیاں میدانِ جنگ بن گئیں

ہانگ کانگ میں گزشتہ کئی ہفتوں سے حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ منگل کو پولیس کی فائرنگ سے ایک طالب علم کی ہلاکت کے بعد اچانک مظاہروں میں تیزی آگئی ہے۔ یہ مظاہرے ایسے موقع پر ہو رہے ہیں جب چین میں کیمونسٹ پارٹی کی حکومت کے 70 سال مکمل ہونے پر ملک بھر میں جشن کا سماں ہے۔

مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک مقامی طالب علم کی ہلاکت کے بعد پرتشدد کارروائیوں میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ طالب علم سے اظہار یکجہتی کے سبب بھی مظاہرین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ نوٹ کیا گیا۔

اسکول اور کالج کے طلبہ کی بڑی تعداد نے پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے طالب علم سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ 

مقامی طالب علم سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرین نے بینرز اٹھائے ہوئے ہیں۔

حکومت مخالف مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس نے سڑکوں پر ناکہ بندی بھی کی۔ لیکن کچھ مشتعل مظاہرین نے پولیس کی نصب کردہ رکاوٹوں کو آگ لگا دی۔ جس سےجلاؤ گھیراؤ کے واقعات اور پرتشدد مظاہروں میں مزید اضافہ ہو گیا۔

مظاہرین کی جانب سے مختلف نجی عمارتوں، دفاتر اور دکانوں پر بھی توڑ پھوڑ کی گئی۔ زیرِ نظر تصویر میں ایک ٹریول ایجنسی کی ملازم خاتون نقصان کا جائزہ لے رہی ہیں۔
 

 

چین کے ضلع شاتن میں ہونے والا حکومت مخالف مظاہرہ، جس کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا ایک اور منظر۔
 

 

چین کے قومی دن کے موقع پر پرتشدد مظاہروں کے باعث ہانگ کانگ کی سڑکیں اور مختلف راستے میدان جنگ کا منظر پیش کرتے رہے۔

ایک شخص سڑک پر پڑی رکاوٹوں کو بس کے راستے سے ہٹا رہا ہے۔