بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں مشتبہ باغیوں نے ہفتے کو گھات لگا کر سیکیورٹی فورسز پر مبینہ حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں ایک کرنل، ان کی اہلیہ، بیٹا اور چار سپاہی ہلاک ہوئے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے لیے شیخ عزیز الرحمٰن کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ منی پور کے ضلع چوراچندپور کے سیہکن گاؤں کے قریب مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے پیش آیا۔ یہ علاقہ میانمار کی مغربی سرحد کے کافی قریب ہے اور حملے میں موقع پر ہی سات افراد ہلاک ہوئے جن میں کرنل کا آٹھ سالہ بیٹا بھی شامل ہے۔
ہفتے کو ہونے والا یہ حملہ چار جون 2015 کے بعد سے منی پور میں سیکیورٹی فورسز پر ہونے والا پہلا بڑا حملہ ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب کرنل اپنی بیس سے آسام رائفلز پیراملٹری بٹالین کے اگلے مورچے کا معائنہ کر کے واپس آ رہے تھے۔ پولیس کے مطابق باغیوں نے پہلے ان کے قافلے پر حملہ کیا اور دھماکہ خیز مواد سے اسے نشانہ بنایا جس کے بعد سڑک کے دونوں اطراف سے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔
خیال رہے کہ آسام رائفلز بھارتی فوج کے ماتحت ایک پیراملٹری فورس ہے۔
اس حملے میں پانچ بھارتی سپاہی زخمی بھی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق قافلے میں موجود سپاہیوں نے جوابی فائرنگ کی۔ البتہ یہ نہیں معلوم کہ مسلح افراد کو کوئی جانی نقصان اٹھانا پڑا یا نہیں۔
ادھر بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ان سپاہیوں اور خاندانوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں جو آج جان سے گئے ہیں۔ ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ دکھ کی اس گھڑی میں میرے جذبات ان کے ساتھ ہیں۔
Strongly condemn the attack on the Assam Rifles convoy in Manipur. I pay homage to those soldiers and family members who have been martyred today. Their sacrifice will never be forgotten. My thoughts are with the bereaved families in this hour of sadness.
— Narendra Modi (@narendramodi) November 13, 2021
دوسری جانب منی پور پولیس کے ایک ذریعے نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ واضح نہیں کہ کون سا باغی گروہ ہفتے کو ہونے والے اس حملے میں ملوث ہو سکتا ہے۔
ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ''ہماری انٹیلی جنس کے ایک سیکشن کا کہنا ہے کہ (میانمار سے تعلق رکھنے والا باغیوں کا گروہ) پیپلز لبریشن آرمی آف میانمار (پی ایل اے ایم) نے یہ حملہ کیا۔ جب کہ دوسرے سیکشن کا ماننا ہے کہ منی پور سے تعلق رکھنے والے ایک اور باغی گروپ پری پاک (پیپلز ریولیشنری پارٹی آف کانگلی پاک) اس حملے میں ملوث ہے۔''
ان کا کہنا تھا کہ لیکن ہمیں پورا یقین ہے کہ باغی میانمار کی طرف سے آئے تھے اور حملے کے بعد سرحد پار فرار ہو گئے۔
بھارت کے 'این ڈی ٹی وی' نے رپورٹ کیا کہ پی ایل اے ایم اور من پور ناگا پیپلز فرنٹ (ایم این پی ایف) نے مشترکہ طور پر ہفتے کو ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
منی پور کے وزیرِاعلیٰ این بائرن سنگھ نے کہا کہ ریاست اور نیم فوجی دستے ''عسکریت پسندوں کی تلاش کے لیے پہلے ہی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔''
انہوں نے کہا قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
خیال رہے کہ منی پور میں اس وقت لگ بھگ دو درجن بھارتی نسلی باغی گروہ سرگرم ہیں جس میں سے کچھ اپنے قبیلوں یا نسلی گرہوں کے لیے علیحدہ وطن کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ کے میانمار کے جنگلات کے اندر بیسز اور تربیتی کیمپوں میں ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ باغی گروہوں کے میانمار سے تعلق رکھنے والے برمی باغی گروہوں سے تعلقات ہیں۔