شام: حکومتی جنگی طیاروں کی پناہ گزیں کیمپ پر بمباری

جنگی جہازوں نے دارلحکومت دمشق کے جنوبی مضافات میں واقع ایک فلسطینی پناہ گزیں کیمپ پر بمباری کی، جِس کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے
شام کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومتی جنگی جہازوں نے دارلحکومت دمشق کے جنوبی مضافات میں واقع ایک فلسطینی پناہ گزیں کیمپ پر بمباری کی ہے، جِس کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔

سرگرم کارکنوں نے بتایا ہےکہ اتوار کے روز کیا جانے والا یہ فضائی حملہ مارچ سنہ 2011 سے جب سے صدر بشار الاسد کے خلاف عوامی بغاوت نے سر اٹھایا ہے، شامی صدر کی حامی فورسز کی طرف سے یرموک کی پناہ گزیں کیمپ پر کی جانے والی پہلی بمباری ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ چند افراد اُس وقت ہلاک ہوئے جب ایک مزائیل ایک مسجد کو جا لگا۔

برطانیہ میں قائم ’سیرئین آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ یوموک پر ہونے والا یہ فضائی حملہ اتوار کو دمشق کے جنوبی علاقوں پر ہونے والے چھ حکومتی فضائی حملوں میں سے ایک تھا۔ مسٹر اسد کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے،باغی مرکزی دمشق کے علاقوں کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔


دریں اثنا، ایک لبنانی اخبار نے شام کے نائب صدر کے حوالے سےخبر دی ہے کہ فوج کشی کے ذریعے نہ تو باغی اور نہی حکومت اِس تنازع کو جیت سکتی ہے۔

اتوار کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ’الاخبار‘ نےبتایا کہ فاروق الشرح نے یہ عام بیان شام نواز اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے دیا، جب کہ وہ شاذ و نادر ہی انٹرویو دیتے ہیں۔ اس رپورٹ پر فوری طور پر حکومت شام کی طرف سے کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

اگر اِس بیان کی تصدیق ہوجاتی ہے تو الشرح کا یہ بیان شامی حکومت کے مؤقف سے مطابقت نہیں رکھتا جس کی ڈھٹائی کے ساتھ یہ کوشش رہی ہے کہ مسٹر اسد کے 12برس سے جاری اقتدار سے ہٹائے جانے کے لیے کوشاں اپوزیشن کو کچل کر رکھ دیا جائے، جِس کے لیے، حکومت ِشام کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گرد ہیں جنھیں بیرونی حمایت حاصل ہے۔

اخبار میں نائب صدر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حکومت ’یہ لڑائی کسی فرد ِواحد یا حکومت کو بچانے کے لیےنہیں لڑ رہی ہے‘۔