تھائی لینڈ میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن

بنکاک میں بدھ کو 1973 میں طلبہ بغاوت کی 47 ویں برسی کے موقع پر ہزاروں افراد جمع ہوئے اسی دوران حکومت مخالف مظاہرین کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس کے بعد پولیس نے پوزیشن سنبھال لی۔

ایمرجنسی نافذ کیے جانے کے فوری بعد تھائی لینڈ کی حکومت نے مظاہروں اور حساس خبروں کی اشاعت پر پابندی عائد کر دی ہے جب کہ پولیس کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار ہونے والوں میں مظاہرین کے سرکردہ طلبہ رہنما پیرٹ چیوارک بھی شامل ہیں جو 'پینگوئن' کے نام سے مشہور ہیں۔ 
 

 

مظاہرین نے احتجاج کے دوران گورنمنٹ ہاؤس کے سامنے حکومت مخالف مظاہرے کے دوران کیمپ قائم کر دیا اور رات وہیں بسر کی۔

ایمرجنسی کا اعلان وزیرِ اعظم آفس کی جانب سے جمعرات کی صبح کیا گیا جس کے فوری بعد پولیس نے وزیرِ اعظم آفس کے باہر احتجاج کے لیے جمع ہونے والے مظاہرین میں سے 20 کو حراست میں لے لیا۔

جمہوریت کے حامی مظاہرین نے وزیرِ اعظم ہاؤس جانے کی کوشش کی تاہم پولیس نے اُنہیں آگے نہیں بڑھنے دیا جس پر مظاہرین سڑکوں پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔

 ایمرجنسی کے نفاذ سے ایک روز قبل بنکاک میں جمہوریت کی یادگار کے سامنے ہزاروں مظاہرین جمع ہوئے۔ مظاہرین نے تھائی بادشاہ کے قافلے کے سامنے 'ہنگر گیم سیلوٹ' کیا جو فوجی حکومت کے خلاف مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ وزیرِ اعظم اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں اور ملک میں شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ 

حکومت نے مظاہروں کو روکنے کے لیے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی ہے۔ 

تھائی لینڈ میں جمہوریت کی بحالی کے لیے گزشتہ ایک ماہ سے طلبہ کا احتجاج جاری ہے۔ طلبہ وزیرِ اعظم کی سبکدوشی اور شاہی خاندان کی تعظیم سے متعلق سخت قانون کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ریلی کے شرکا نے رات کا وقت بھی سڑکوں پر لیٹ کر گزارا۔ اس دوران کچھ شرکا سوتے رہے، کچھ نے جاگ کر رات بسر کی تو کچھ موبائل فونز میں مصروف رہے۔