ٹوئٹر نے صحافی رعنا ایوب کا اکاؤنٹ بھارتی صارفین کے لیے بلاک کر دیا

فائل فوٹو

بھارت میں وزیرِ اعظم نریندر مودی حکومت کی ناقد خاتون صحافی رعنا ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر نے بھارتی صارفین کے لیے ان کی پوسٹ بلاک کر دی ہیں۔

رعنا ایوب نے اتوار کو اپنے اکاؤنٹ پر ٹوئٹر کی جانب سے بھیجا جانے والا ایک نوٹس پوسٹ کیا جس میں انہیں بتایا گیا تھا کہ مائیکرو بلاگنگ سائٹ نےبھارت کے مقامی قانون 'انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000' کے تحت ان کی تمام پوسٹ کو بھارت میں بلاک کر دیا ہے۔

ٹوئٹر نے رعنا ایوب کو بھیجے جانے والے نوٹس میں واضح کیا ہے کہ ان کی پوسٹ صرف مقامی صارفین کو دکھائی نہیں دیں گی تاہم دنیا بھر کے صارفین کو ان کے اکاؤنٹ تک رسائی ہوگی۔

رعنا ایوب نے ٹوئٹر کے اس نوٹس پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ "یہ کیا ہے؟"

ٹوئٹر کے نوٹس میں لکھا تھا کہ "چوں کہ ٹوئٹر سروس استعمال کرنے والے لوگوں کی آواز کا دفاع اور احترام کرنے پر یقین رکھتا ہے، یہ ہماری پالیسی ہے کہ اگر ہمیں کسی بااختیار جیسے قانون نافذ کرنے والے یا سرکاری ادارے کی جانب سے مواد ہٹانے کی قانونی درخواست موصول ہوتی ہے تو ہم اکاؤنٹ ہولڈر کو مطلع کرتے ہیں۔"

اس سے قبل رواں برس مارچ میں رعنا ایوب کو بیرونِ ملک سفر سے روکنے پر بھارت میں صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے کہ رعنا ایوبکی بھارت اور بھارت کے باہر شائع ہونے والی رپورٹیں اور مضامین میں اکثر حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیرِ اعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

رعنا ایوب کو بھارت میں ٹوئٹر صارفین سے دور رکھنےکے عمل پر کئی شخصیات نے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔

امریکی ٹینس اسٹار مارٹینا نیوراٹی لووا نے لکھا کہ "اب اگلا کون ہے؟"

بھارت کے سرکاری نشریاتی ادارے 'پرسار بھارتی' کے سابق سی ای او ششی شیکھر ومپنتی نے رعنا ایوب کے ٹوئٹر اکاؤنٹ بند کرنے والے نوٹس کے حوالے سے کہا کہ " ٹوئٹر انڈیا کے ذریعے بھارتی حکومت کی جانب سے آن لائن سینسر شپ سے متعلق متعدد ٹویٹس دیکھے گئے ہیں۔ یہ شاید کوئی خرابی ہوسکتی ہے یا پرانے کسی واقعے پر تاخیری ردِ عمل، کیوں کہ مجھے بھی گزشتہ برس کے واقعے کے لیے رات کو ٹوئٹر سے اس طرح کی ای میل موصول ہوئی ہے۔"

ششی شیکھر ومپنتی نے بھی اپنی ٹویٹ میں رعنا ایوب کو موصول ہونے والی ای میل کی طرح ہی کی ایک میل شیئر کی۔

یاد رہے کہ ششی شیکھر ومپنتی ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے ٹوئٹر اکاؤنٹس گزشتہ برس کسانوں کے احتجاج کے دوران وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی درخواست پر بند کیا گیا تھا۔

دوسری جانب پاکستان کی وکیل نگہت داد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "تشدد اور ہراساںی کے خلاف ایکشن لے کر خواتین صحافیوں کی زندگیوں کو آسان بنانے کے بجائے ان کے کام کرنے کو مزید مشکل بنایا جا رہا ہے۔"

بھارتی خبر رساں ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق رواں برس فروری میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کی کالم نگار رعنا ایوب کو ایک کروڑ 77 لاکھ بھارتی روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں نامزد کیاتھا۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اہلکار کے مطابق رعنا ایوب نے مبینہ طور پر عطیات سے موصول ہونے والی رقم کو ذاتی اخراجات کے لیے استعمال کیا تھا۔

رعنا ایوب مختلف مواقع پر اپنے اُوپر لگنے والے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہیں۔ اُن کا مؤقف رہا ہے کہ مودی حکومت پر تنقید کرنے کی وجہ سے اُنہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔جب کہ حکومت کا یہ مؤقف ہے کہ رعنا ایوب کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی گئی ہے، لہذٰا حکومت کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں۔