کرونا وائرس سے بچاؤ کے انوکھے ماسک

کولمبیا میں کچھ اس قسم کے ماسک استعمال ہورہے ہیں جنہیں دیکھ کر شاید پہلی نظر میں لوگ ڈر جائیں لیکن خواتین نے فیشن کے طور پر جب کہ نوجوان شراتاً دوسروں کو ڈرانے کے لیے ایسے  ماسک استعمال کر رہے ہیں۔

بگوٹا کے نوجوانوں میں بھی ڈراؤنے ماسک مقبول ہو رہے ہیں۔

پانامہ میں اسپائیڈر مین ماسک کو کافی مقبولیت ملی ہے۔

رات کے اندھیرے میں ایسے ماسک ڈر کا سبب ہو سکتے ہیں۔

عراق کے شہر نجف میں زیر استعمال ماسک فیشن بھی پورا کر رہے ہیں۔

افریقی ملک یوگینڈا کے دارالحکومت کمپالا میں نوجوان نسل بھی منفرد اسٹائل کے ماسک استعمال کر رہی ہے۔

لبنان میں خواتین کے لیے کپڑوں یا اسکارف کے ڈیزائن  جیسے ماسک بڑے پیمانے پر تیار کیے جا رہے ہیں۔

 

کمبوڈیا میں کی خواتین کرونا وائرس سے بچنے کے لیے تیز رنگوں والے مفرد ماسک استعمال کر رہی ہیں۔

انڈونیشیا میں مرد اس انداز کے ماسک استعمال کر رہے ہیں جو عموماً پہلی نظر میں بچوں کے کپڑوں پر بنے ڈیرائن سے مشابہہ ہیں۔

نکاراگوا میں خواتین کے لیے تیار کیے جانے والے ماسک کو کلورین ملے پانی میں بھگوکر تیار کیا جاتا ہے۔

کچھ ماسک ایسے بھی نظر آتے ہیں جن پر بنی شبیہ سے مسکراہٹ یا ہنسنے کا گمان ہوتا ہے۔

بینکاک میں موٹر سائیکل سواروں کے لیے بھی ماسک استعمال کرنا لازم ہے۔

انڈونیشیا میں نماز کے لیے مسجد جانے والے افراد پر ماسک پہننا لازم اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل ضروری قرار دیا گیا ہے۔

 

بچوں کے لیے بنائے گئے فیس ماسک بڑے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

ملائیشیا کے دارالحکومت کوالا لمپور میں ہاتھ سے بنے ماسک بھی عوام کے زیر استعمال ہیں۔

امریکہ کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ یہاں بڑی تعداد میں شہری انتہائی محفوظ نظر آنے والے پلاسٹک کے ماسک استعمال کر رہے ہیں۔