ہو سکتا ہے روس افغان طالبان کو مسلح کر رہا ہو: اعلیٰ امریکی فوجی اہل کار

کابل میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، میٹس نے کہا کہ ’’ہم روس کے ساتھ سفارتی سطح پر بات کریں گے، جہاں تک ممکن ہوا ایسا ہی ہوگا؛ لیکن ہمیں روس کا سامنا کرنا ہوگا اگر وہ ایسا کام جاری رکھتا ہے جو بین الاقوامی قانون کے برخلاف یا پھر دیگر ملکوں کے اقتدار اعلیٰ کو تسلیم کرنے سے انکار پر مبنی ہو‘‘

افغان فوجی اڈے پر طالبان کے ڈھٹائی کے ساتھ کیے گئے حملے کے چند ہی دِنوں کے اندر اعلیٰ امریکی فوجی اہل کار اِن اطلاعات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روس باغی گروپ کو مسلح کر رہا ہو۔

افغانستان میں بین الاقوامی بَری افواج کے کمانڈر، جنرل جان نکلسن نے کہا ہے کہ ’’ہمیں اس قسم کی مدد کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، اور کوئی شک نہیں کہ روسیوں نے حال ہی میں طالبان کو کھلے جواز فراہم کیا، جو معاملہ گذشتہ سال کے اواخر میں نظروں میں آیا‘‘۔


نکلسن نے یہ بیان پیر کے روز کابل میں دیا۔ وہ امریکی وزیر دفاع، جِم میٹس کے ہمراہ تھے، جنھوں نے افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا، جس سے قبل وہ قطر اور جبوتی میں رُکے۔

میٹس نے توجہ دلائی کہ روس حکمت عملی کے معاملوں میں کئی شعبہ جات میں مقابلہ کر رہا ہے، جس میں جنگ کا شکار یہ ایشیائی ملک بھی شامل ہے۔

میٹس نے افغانستان کے دارالحکومت میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’ہم روس کے ساتھ سفارتی سطح پر بات کریں گے، جہاں تک ممکن ہوا ایسا ہی ہوگا؛ لیکن ہمیں روس کا سامنا کرنا ہوگا اگر وہ ایسا کام جاری رکھتا ہے جو بین الاقوامی قانون کے برخلاف یا پھر دیگر ملکوں کے اقتدار اعلیٰ کو تسلیم کرنے سے انکار پر مبنی ہو‘‘۔

کابل میں، امریکی وزیر دفاع نے صدر اشرف غنی اور چیف اگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقات کی۔

امریکی وزیر دفاع ایسے وقت افغانستان پہنچے جب گزشتہ جمعہ ہی کو 10 طالبان جنگجوؤں نے افغان فوج کے ایک اڈے پر مہلک حملے میں 140 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ آئندہ آنے والے ہفتوں میں صدر اشرف غنی افغانستان سے متعلق چار سالہ ’’سکیورٹی پلان‘‘ کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔

افغان اور امریکہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اپنے دورہ کابل کے دوران جم میٹس اس سکیورٹی پلان کے بارے میں بھی افغان قیادت سے تبادلہ خیال کریں گے۔

اس چار سالہ ’سکیورٹی پلان‘ کے تحت افغان فضائیہ کے لیے ممکنہ طور امریکہ سے 200 ہیلی کاپٹر اور دیگر جہازوں کے حصول کے علاوہ، افغان اسپیشل فورسز کی تعداد کو دوگنا کرنا بھی شامل ہے۔