ڈیلاس: ایبولا کی مریضہ نرس کو محفوظ خون کی منتقلی

ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر کینٹ برنٹلے کے انتقال خون کے عمل میں اُنھیں پلازما انجیکٹ کیا گیا۔ برنٹلے، پہلے امریکی تھے جنھیں یہ وائرس لائبیریا میں لگا تھا، اور واپسی پر اُن کو لاحق ایبولا کے مرض کا کامیابی سے علاج کیا گیا

ڈیلاس کی نرس کو، جنھیں امریکہ میں ایبولا کے پہلے مریض کی نگہداشت کے دوران بیماری لگ گئی تھی، اُس ڈاکٹر کا خون دیا گیا ہے جو اِس بیماری سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔

’سماریٹنز پَرس‘ نامی مسیحی امدادی گروپ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ڈاکٹر کینٹ برنٹلے کے انتقال خون کے عمل میں اُنھیں پلازما انجیکٹ کیا گیا۔ وہ پہلے امریکی تھے جنھیں یہ وائرس لائبیریا میں لگا تھا، اور واپسی پر اُن کو لاحق ایبولا کے مرض کا کامیاب علاج کیا گیا۔

نینا فام نامی یہ نرس ایبولا کی تیسری مریضہ ہیں جنھیں برنٹلے کے خون کا عطیہ دیا گیا، جس میں ’وائرس کی اینٹی باڈیز‘ موجود ہیں، کیونکہ وہ اسی بیماری سے شفایاب ہوئے ہیں۔

یہی خون امریکی امدادی کارکن، ڈاکٹر رِک سکرا کو بھی دیا گیا، جو صحتیاب ہو چکے ہیں، جب کہ امریکی صحافی، اشوکا مکپو کو بھی اسی خون کا عطیہ دیا گیا ہے، جن کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔


ایسے میں جب ایبولا کے بارے میں خدشات بڑھ رہے ہیں، فیس بک کے سی اِی او، مارک زکربرگ نے منگل کو اعلان کیا کہ اس مرض کا مقابلہ کرنے کے لیے، وہ اور اُن کی بیگم ’یو ایس سینٹرز فور ڈزیز کنٹرول فاؤنڈیشن (سی ڈی سی)‘ کو دو کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا عطیہ دیں گے۔

اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں، زکربرگ نے کہا کہ، ’ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم جلد از جلد اس بیماری پر قابو پالیں، تاکہ یہ مزید نہ پھیلے، اور ایچ آئی وی ایڈز یا پولیو کی طرح طویل مدت کے صحت کے عالمی بحران کا سبب نہ بنے۔

فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ یہ رقم سی ڈی سی کو فراہم کی جائے گی، تاکہ وہ گِنی، لائبیریا اور سیئرا لیون کے ملکوں اور اُن کے علاوہ دیگر مقامات پر اس بیماری کے بدترین پھیلاؤ کے نتیجے میں درکار ضروری اقدام کر سکے۔

ایبولا کی بیماری سے ڈیلاس میں فوت ہونے والا شخص، ٹھومس ایرک ڈنکن لائبیریا کا شہری تھا۔