صدر ٹرمپ سوئنگ اسٹیٹس میں ریلیوں کے لیے تیار، انتخابات میں سینئر ووٹرز کی اہمیت

فائل فوٹو

اب جب کہ صدر ٹرمپ کرونا سے متاثر ہونے کے بعد انتخابی مہم میں شرکت کے تیاری کر رہے ہیں، رائٹرز اور اپسس کے سروے کے مطابق معمر ووٹروں میں صدر کے لیے حمایت کی اس شرح میں کمی آ رہی ہے جو انہیں پچھلے انتخابات میں حاصل تھی۔

دوسری جانب پولیٹیکو نے خبر دی ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے 50 ہزار کے قریب ری پبلکن رضاکاروں کو اہمیت کی حامل سوئنگ اسٹیٹس یعنی ایسی ریاستوں میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں ووٹروں کی اکثریت کبھی ایک تو کبھی دوسری پارٹی کو فتح یاب کراتی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کرونا پازیٹو آنے کے بعد اپنی مہم میں آنے والے وقفے کو ختم کرتے ہوئے دوبارہ ریلیوں میں شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں اور ان کی ترجیح بالخصوص ایسی ریاستوں میں ووٹروں تک پہنچنا ہے جو سوئنگ سٹیٹ سمجھی جاتی ہیں اور انتخابات میں یہاں پر کامیابی، فیصلہ کن کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے جمعرات کی رات کہا کہ وہ ہفتے کو فلوریڈا اور اتوار کو پنسلوانیا میں ریلیوں کے انعقاد کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ دونوں سوئنگ اسٹیٹس ہیں۔ تاہم رائٹرز نے صدر کے ایک قریبی ساتھی کے اس بیان کا حوالہ دیا ہے کہ کم وقت کے نوٹس پر یہاں اس طرح کے پروگرام کا انعقاد مشکل ہو گا۔ اور یہ امکان کم ہے کہ صدر پیر سے پہلے کسی پروگرام میں خود ذاتی طور پر موجود ہوں۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیلی میکائینی نے کہا ہے صدر کام کے حوالے سے بہت سخت محنت کرتے ہیں۔ اور وہ ڈاکٹروں کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد جتنا جلد ممکن ہو سکے (انتخابی مہم پر) جانا چاہیں گے۔ انہوں نے یہ بات فاکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ان کے الفاظ میں، صدر امریکی عوام سے بات کرنا چاہتے ہیں اور وہ وہاں ان کے درمیان موجود ہونا چاہتے ہیں۔

ادھر رائٹرز اور اپساس کے تازہ ترین سروے میں بتایا گیا ہے کہ 55 سال یا اس سے زائد عمر کے ووٹروں کی حمایت کے اعتبار سے صدر ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک مدمقابل صدارتی امیدوار جو بائیڈن کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

47 فیصد ووٹروں نے کہا ہے کہ وہ تین نومبر کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کو ووٹ دیں گے جب کہ 46 فیصد صدر ٹرمپ کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ یہ سروے دونوں اداروں کے اشتراک سے ستمبر اور اکتوبر میں کرایا گیا۔

ری پبلکن امیدواروں کو تاریخی اعتبار سے برسوں سے اس ڈیموگرافی کی حمایت حاصل رہی ہے۔ صدر ٹرمپ نے بھی سال 2016 کے انتخابات میں ،ایگزٹ پولز کے مطابق، 55 سال سے زائد عمر کے ووٹروں میں ہلری کلنٹن کے مقابلے میں 13 فیصد زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔ 2012 میں ری پبلکن امیدوار مٹ رامنی کو بھی اسی تناسب سے اس عمر کے ووٹروں میں برتری حاصل تھی۔

رائٹرز اور اپساس کے مطابق جو بائیڈن، ہلری کلنٹن کے مقابلے میں 55 سال سے زائد عمر کے ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور یہ سینئر ووٹرز ان چند ریاستوں میں بھی موجود ہیں جہاں کانٹے کا مقابلہ ہے۔

سروے کے مطابق صدر ٹرمپ 55 سال سے زائد عمر کے ووٹروں کی حمایت کے اعتبار سے اہم ریاستوں پنسلوانیا، مشی گن، فلوریڈا اور ایری زونا میں 10 فیصد کے فرق سے آگے ہیں جب کہ جو بائیڈن کو وسکانسن میں اس ڈیموگرافی میں 10 فیصد کی برتری حاصل ہے۔

چار سال قبل ان سوئنگ اسٹیٹس میں ٹرمپ کو سینئر ووٹروں کی 10 سے 29 پوائنٹس کے ساتھ زیادہ حمایت حاصل تھی۔ سروے کے مطابق ان پانچ سوئنگ اسٹیٹس میں صدر ٹرمپ کے لیے حمایت میں کمی کی وجہ ملک میں رائے دہندگان کے بقول کووڈ -19 کے کیسز اور اس کے سبب اموات کی تعداد ہے۔

صدارتی انتخابات سے متعلق ایک اور اہم خبر پولیٹیکو نے دی ہے۔ پولیٹکو کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مہم 50 ہزار ایسے رضاکار سوئنگ اسٹیٹس میں تعینات کرے گی جو انتخابی عمل کا بغور مشاہدہ کریں گے۔ خبر میں صدر ٹرمپ کے سیاسی مشیروں بل سٹیفین، جسٹن کلارک اور مائیک رومن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ریاست نارتھ کیرولائنا اور پنسلوانیا میں پہلے ہی رضاکار خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انتخابی مہم کے مطابق انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والے ری پبلکن رضاکار بیلٹ پیپرز کو پراسس کرنے والی مشینوں سے لے کر ووٹروں کی تصدیق کے عمل تک، ہر چیز پر گہری نظر رکھیں گے۔ تاہم انہیں براہ راست ووٹروں سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور مقامی طور پر طے کیے گئے ضابطوں کے مطابق وہ کسی بھی طرح کے مسئلے کی انتخابی عملے اور اپنی مہم کے اعلٰی عہدیداروں کے سامنے نشاندہی کر سکتے ہیں۔