امریکی صدر اوباما کا اسٹیٹ آف دی یونین خطاب

امریکہ کے صدر براک اوباما نے اپنے ساتویں اور آخری اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں مستقبل کے اُمور اور ملک میں سیاسی تقسیم کو کم کرنے سے متعلق معاملات پر تفصیلی بات چیت کی۔

اوباما نے اقتصادی معاملات پر اپنے ناقدین کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جو کوئی بھی یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ امریکہ کی معیشت تنزلی کا شکار ہے وہ صرف افسانے کو بڑھا رہا ہے۔

کھچا کھچ بھرے ایوان نمائندگان میں خطاب کرتے ہوئے صدر نے اعتراف کیا کہ ان کے دور صدارت کے آخری سال سے توقعات کم ہیں لیکن انھوں نے اپنی پالیسی اور مقاصد کے حصول کے لیے کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری صدر اوباما کا اسٹیٹ آف یونین خطاب سننے کے لیے تشریف لا رہے ہیں۔

خارجہ پالیسی پر اوباما کا کہنا تھا کہ اولین ترجیح امریکیوں کا تحفظ اور دہشت گردوں کا پیچھا کرنا ہے۔

امریکی نائب صدر جو بائیڈن ہاؤس اسپیکر پال ریان کے ساتھ محو گفتگو ہیں۔

صدر اوباما نے کہا کہ القاعدہ اور ’داعش‘ ہمارے لوگوں کے لیے براہ راست خطرہ ہیں۔

امریکی خاتون اول مشل اوباما اور دیگر شرکاء صدر اوباما کا خطاب بڑی محویت کے ساتھ سن رہے ہیں۔

اوباما نے صدارتی نامزدگی کی مہم میں مسلمانوں کے بارے میں اہانت آمیز بیانات دینے والوں کو بھی نشانہ بنایا اور مسلمانوں کی عبادت گاہوں پر ہونے والے حالیہ حملوں کی مذمت کی۔

اوباما جو کہ ایک ڈیموکریٹ ہیں، نے صدارتی نامزدگی کے لیے ریپبلکن امیدواروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کو مستقبل سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیئے۔