ایک گھنٹہ ویڈیو گیمز کھیلنا، مفید مشغلہ: مطالعہ

آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے 10 سے 15 برس کے لڑکے اور لڑکیوں کے ایک مطالعے سے معلوم کیا ہے کہ ایک دن میں 60 منٹ کے لیے ویڈیو گیمز کھیلنا، فائدیمند ثابت ہو سکتا ہے

ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مختصر دورانیہ کے لیے ویڈیو گیمز کھیلنا بچوں اور نوجوانوں پر معمولی سے مثبت اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک گھنٹہ یا اس سے کم دورانیہ تک ویڈیو گیمز کھیلنے والے نوجوان اپنے ہم عصر ایسے نوجوانوں کی نسبت زیادہ خوش باش، ملنسار ہوتے ہیں جو کبھی ویڈیو گیمز نہیں کھیلتے ہیں۔


بچوں کے لیے ویڈیو گیمز کے استعمال سے نقصان کے خدشات کے باوجود، آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے 10 سے 15 برس کے لڑکے اور لڑکیوں پر کیے گئے ایک مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ ایک دن میں 60 منٹ کے لیے ویڈیو گیمز کھیلنا فائدیمند ثابت ہو سکتا ہے۔


مطالعے میں 500 بچوں کے ایک سروے کا تجزیہ کیا گیا جس میں 95 فیصد بچوں نے بتایا تھا کہ وہ روزانہ ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں جبکہ اس سروے میں پوچھا گیا تھا کہ ایک عام اسکول کے دن میں وہ کتنا وقت ویڈیو گیم پر صرف کرتے ہیں۔ جس کے بعد بچوں کے جوابات کے تحت ان کی درجہ بندی کی گئی۔


نوجوانوں سے ان کی زندگی میں اطمینان کی شرح ساتھیوں کے ساتھ میل جول کا رجحان، مشکل وقت میں دوسروں کی مدد کرنے کا امکان اور فرائض سے غفلت برتنا یا پھر غیر فعال عادات کا رجحان معلوم کیا گیا تھا۔


مطالعے سے نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جو نوجوان دن میں ایک گھنٹہ یا اس سے کم وقت کے لیے ویڈیو گیمز کھیلتے تھے وہ سماجی تعلقات نبھانے کے اعتبار سے زیادہ اچھے تھے اور اپنی زندگی میں زیادہ مطمئین تھے، جبکہ ایسے بچے ضرورت سے زیادہ پرجوش یا ’ہائپر ایکٹیو‘ نہیں تھے۔


ان کے مقابلے میں ایک دن میں تین گھنٹے یا اس سے زائد دورانیہ تک ویڈیوگیمز کھیلنے والے بچوں پر کسی قسم کے اثرات کا مظاہرہ نہیں دیکھا گیا۔ یعنی، ان پر مثبت یا منفی دونوں قسم کےاثرات ظاہر نہین ہوئے۔ البتہ، مطالعے میں ایک دن میں چار گھنٹے سے زیادہ یا دن کا بیشتر وقت ویڈیو گیمز کھیلنے والے نوجوانوں میں نقصان دہ اثرات کا پتا چلا ہے۔


مطالعے سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیلیوژن جیسی غیر فعال تفریح کی نسبت ویڈیو گیمز وسیع پیمانے پر ادراکی چیلنجز فراہم کرسکتے ہیں جس سے بچوں کو کھوج اورجستجو کرنے کا موقع ملتا ہے اور تفریح کے ساتھ ساتھ دوستوں کے ساتھ میل جول بڑھانے کے لیے بھی ویڈیو گیمز مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ تاہم، شرط یہ ہےکہ ویڈیو گیمز کھیلنے کا دورانیہ مختصر رکھا جائے۔


'سائنس جرنل' کے مضمون کے مطابق، ویڈیو گیمز بچے کی نشوونما اور صحت مند سماجی ایڈجسمنٹ کی حوصلہ افزائی کرسکتا ہے۔


'جرنل پیڈیا ٹرک' جریدے میں شائع ہونے والے مطالعے کے مطابق، مطالعے مین شامل ہر چار میں سے تین بچے ویڈیو گیمز کھیلنے کی عادت رکھتے تھے۔ تقریباً ایک تہائی بچے دن میں ایک سے تین گھنٹے ویڈیو گیمز کھیلتے تھے بچون کے دوسرے گروپ میں شامل 10 سے 15 فیصد بچے تین سے زائد گھنٹے ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارتے تھے۔


تاہم، آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطالعے کے مطابق، آخری زمرے میں شامل نوجوان جو ایک دن میں زیادہ تر وقت ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزارتے تھے ان میں نقصان دہ اثرات ظاہر ہوئے۔ ایسے نوجوان دوستوں سےمیل جول بڑھانے پسند نہیں کرتے تھے۔


رپورٹ کے مصنف ڈاکٹر اینڈریو پربوسکی نے کہا کہ ویڈیو گیمزکی اعلی سطح بچوں کے رویے کے مسائل کے ساتھ برائے نام ہی منسلک نظر آتی ہے، جس کے ساتھ یہ بات بھی واضح کرنا ضروری ہے کہ ہم نا ہی ویڈیو گیمز کھیلنے کے اثرات کے حوالے سے اس خیال کی حمایت کرتے ہیں کہ ویڈیو گیمز کی بدولت بچے ڈیجیٹل دنیا کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔