پناہ گزینوں کا عالمی دن

بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق افغانستان میں گزشتہ تین سالوں کے دوران تشدد کے واقعات کے باعث 12 لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے دو کروڑ 10 لاکھ پناہ گزینوں کا تعلق تین ممالک شام، افغانستان اور صومالیہ سے ہے۔

گزشتہ سال جبراً بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد چھ کروڑ 53 لاکھ تھی جو 2014 میں بے گھر افراد کی تعداد سے پچاس لاکھ زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرینڈی نے کہا کہ جنگ اور ظلم و ستم کی وجہ سے ہر ایک منٹ میں 24 افراد بے گھر ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مہاجرین کا 50 فیصد بچوں پر مشتمل ہے جن میں سے بہت سے بھاگنے کے دوران اپنے خاندانوں سے جدا ہو گئے ہیں۔

ہائی کمشنر گرینڈی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جبراً بے گھر ہونے والے افراد کی سب سے بڑی تعداد کا تعلق شام سے ہے۔

افغانستان اور دنیا کے دیگر تنازع کے شکار ممالک سے ہزاروں تارکین وقت یونان میں عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دو کروڑ 36 لاکھ پناہ گزینوں اور ملک کے اندر بے گھر ہونے والے افراد کا تعلق مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے ہے۔

برونڈی میں کئی دہائیوں سے وقتاً فوقتاً جنگ جاری ہے مگر گزشتہ سال وہاں ملک کے اندر بے گھر ہونے والے اور دیگر ملکوں کی طرف پناہ کے لیے رخ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے یونان کے جزیرہ لیسبوس میں جنگ، دہشت گردی اور غربت کے باعث اپنے ملکوں سے یہاں پہنچنے والے پناہ گزینوں سے ملاقات کی ہے۔