سپر مون اور ٹوٹتے ستاروں کا دلکش نظارہ

10اگست اتوارکی شب لوگوں نے آسمان پرجس سپرچاند کو دیکھا وہ پچھلےبیس برسوں میں مشاہدہ کئے جانے والےتمام سپرمون کے مقابلے میں زمین سے زیادہ نزدیک ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ بڑا اور روشن ترین چاند تھا۔
اتوار کی شب دنیا کے بہت سے ملکوں میں عام چودہویں کےچاند سے نسبتاً زیادہ بڑا اور زیادہ روشن چاند دیکھا گیا۔ زمین سے قربت کی وجہ سے زیادہ روشن اوربڑا نظرآنے والاچودہویں کا چاند سائنسی زبان میں 'سپر مون' کہلاتا ہے۔

اگرچہ اتوارکی شب آسمان کی تاریکیوں میں جگمگانے والا چودہویں کا چاند رواں برس کا چوتھا سپرمون بتایا گیا ہےجس کے بارے میں ماہرین فلکیات کہتے ہیں کہ، 10اگست کی شب لوگوں نے آسمانوں پرجس سپرچاند کو دیکھا وہ پچھلےبیس برسوں میں مشاہدہ کئے جانے والےتمام سپرمون کے مقابلے میں زمین سے زیادہ نزدیک ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ بڑا اور روشن ترین چاند تھا جو زمین سے221,765صرف مسافت کی دوری پرجگمگا رہا تھا۔

فلکیات سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے جو یہ نظارہ دیکھنے سے محروم رہے انھیں گھبرانے کی ضرورت نہیں کیوںکہ رواں برس کا آخری سپرمون 9 ستمبرکی شب ایک بار پھر سے صاف شفاف آسمان پرجلوہ گرہوگا۔

علم فلکیات کے مطابق،چاندجب اپنے مدارمیں گردش کرتا ہوا زمین سےنزدیک ترین مقام سے گزرتا ہے اورایسے وقت میں اگرچاند کی شکل مکمل ہو تو یہ زمین سےعام چودہویں کےچاند سے 16 گنا زیادہ بڑا اور 30گنا زیادہ روشن نظرآتا ہے۔

چاند کےبیضوی مدار کے زمین سے قریب ترین مقام کو perigee یا 'حضیض قمر' کہتے ہیں. مدارکا یہ حصہ مدار انتہا کہلانے والے حصے apogee کے مقابلے میں زمین سے 50,000 کلو میٹر زیادہ قریب ہوتا ہے۔

علم فلکیات سے معلوم ہوتا ہے کہ سپرمونز عام طور پر ہر 13 ماہ اور 18 دن کے وقفے سے تاریک آسمان پردیکھے جاسکتے ہیں لیکن اکثرموسم کی خرابی اور بادلوں کی وجہ سےانھیں دیکھا نہیں جاسکتا ہے۔

حالیہ 'سپرمون' کا نظارہ لندن ،نیویارک بیجنگ،سڈنی اور نیوزی لینڈ سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں کیا گیا جبکہ فلکیات میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیےصرف ایک دن قبل سپرمون کا مشاہدہ کرنےکےبعد پیر کی شب آسمان سےشہاب ثاقب کی بارش دیکھنا یقیناً ایک دلچسپ موقع ثابت ہوسکتا ہے ۔

عام طورشہاب ثاقب یا فضا میں تیرتے ہوئےاجرام فلکی جو زمین پرستاروں کی مانند ٹوٹ ٹوٹ کرگرتے ہیں آسمان سے شہاب ثاقب کی اس بارش کو' پیراسائیڈ میٹیئرشاور' کےنام سے پکارا جاتا ہے جو ہرسال اگست کی 11 سے 13 تاریخ کی درمیانی راتوں میں پورے آسمان کو روشنی و رنگ ونورکی بارش سےجگما دیتی ہے۔

ماہرین فلکیات کہتے ہیں کہ عام طور پر ایک سال کے دوران اگست کےدوسرے ہفتے میں جس میٹئیرشاور کا مشاہدہ کیا گیا ہے اس میں صرف ایک گھنٹے میں 100ٹوٹے ہوئے ستارے یا اجرام فلکی زمین کی طرف جلتے ہوئےانگاروں کی صورت میں لپکتے ہیں جن میں چھوٹے شہابیہ زمین تک پہنچنے سے قبل ہی فضا میں راکھ بن کر تحلیل ہوجاتے ہیں۔

خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کے میٹئرائڈ انوارمینٹل آفس سے وابستہ ماہرفلکیات ڈاکٹر بل کوک کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات آسمان پر روشن ترین سپرمون کی وجہ سےشہاب ثاقب کادلکش منظرشاید اچھی طرح سے دیکھائی نا دے کیونکہ،چاندنی کی صورت میں پھیلی چکا چوند آسمان کےسیاہ مخملی پس منظر کو خراب کردیتی ہےجو گرتے ہوئے ستاروں کو دیکھنے کے لیے ضروری ہے اسی لیے ٹوٹے ہوئے ستاروں کی گنتی کرنا بھی مشکل ہوسکتا ہے ۔

تاہم ڈاکٹر بل کوک نےکہا کہ بعض شہاب ثاقب آگ کے ایک بڑے گولے کی طرح ہوتے ہیں جو مشتری اور وینس جیسے سیاروں کی طرح روشن نظرآتے ہیں ایسے شہاب ثاقب چاند کی چکا چوند کے باوجود دیکھےجاسکتے ہیں۔

ڈاکٹر بل کوک نے بتایا کہ کسی بھی دوسرے دم دارستارےکی نسبت 'سوئفٹ ٹاٹل' نامی دم دار ستارہ سب سے زیادہ آگ کےگولے یا شہاب ثاقب برساتا ہے ۔

یہ دمدار ستارہ اپنے مدار میں گردش کرتا ہوا 133 برس میں سورج کے گیس والی پرتوں کے آس پاس سےگزرتا ہےجس سے اس کی چمک میں اضافہ ہوتا ہےلیکن اس مقام پردمدارستارےکو لاکھوں ڈگری درجہ حرارت کا مقابلہ کرنا پڑتا ہےجس سے سورج کی مخالف سمت میں ستارے کی دم ہلنےلگتی ہے اوراس دوران اس کی دم سےباہر کی جانب ملبہ جھڑتا ہےاور یہ دمدار ستارہ اس مقام پر ہمیشہ کے لیے اپنی یادگار کے طور پرکائناتی آلودگی چھوڑجاتا ہے۔

ہر سال جب زمین سورج کےگرد اپنےمدار میں گردش کرتی ہوئی اسی کائناتی آلودگی والے بادلوں میں سے گزرتی ہےتو یہ گرد و غبار، گیسز ،برفیلےکنکر اور ذرات زمین کےکرہ ہوا میں داخل ہو جاتے ہیں جو یہاں ہوا کی رگڑکھا کرجل اٹھتےاورآگ کےانگارے بن کرزمین کی فضا میں تیزی سے داخل ہو جاتے ہیں۔

جس وقت شہاب ثاقب زمین کی فضا میں پہنچ کر روشنی پیدا کرتے ہیں تو اس سے آسمان پرلکیرنما روشن چھید نما راستہ نمودار ہوتا ہے جس کی نسبت سے انھیں شہاب ثاقب کا نام دیا گیا ہے۔

ناسا کے ماہرین کا کہنا ہےکہ منگل کی شب شہاب ثاقب کی سرگرمی اپنےعروج پرہوگی جبکہ ٹوٹے ہوئے ستاروں کا نظاروں بدھ کی شب بھی کیا جاسکتا ہے۔