یمن: سعودی قیادت میں دوسرے دن بھی فضائی حملے جاری

سعودی فوجی افسران نے بمباری مہم کے پہلے مرحلے کو کامیاب قرار دیا ہے مگر ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ اتحادی افواج کو زمینی حملوں کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا اور باقی ملک پر قبضے کے لیے پیش قدمی میں ملک کے سنی قبائل کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں۔.

یمن میں 2012 سے خانہ جنگی جاری ہے جب عوامی تحریک کے ذریعے یمن کے دیرینہ "مردِ آہن" صدر علی عبداللہ الصالح کو اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا۔

فوجی کارروائی میں فضائی طاقت استعمال کی جا رہی ہے اور اس دیگر خیلجی ریاستوں کی حمایت بھی شامل ہے۔

سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف بدھ کو فضائی کارروائیوں کا آغاز کیا۔

یہ کارروائی بین الاقوامی حمایت یافتہ یمنی صدر عبد الربو منصور ہادی کی درخواست پر کی جا رہی ہے۔

العریبیہ نیٹ ورک کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اس آپریشن میں اپنے ڈیڑھ لاکھ فوجی اور ایک سو لڑاکا طیارے استعمال کرے گا۔

امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر عادل الجبیر نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ ان کا ملک یمن کے عوام اور "اس کی قانونی حکومت" کے تحفظ کے لیے "تمام ضروری" اقدام کرے گا۔

2012ء میں ایک تحریک کے نتیجے میں صدر علی عبداللہ صالح کو اقتدار سے علیحدہ ہونا پڑا تھا جس کے بعد سے یہ ملک تشدد اور بدامنی میں گھرا ہوا ہے۔