امریکہ کے خصوصی ایلچی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے منگل کو نیٹو کونسل کے اجلاس میں شرکت کی ہے۔ انہوں نے نیٹو ممالک کے نمائندوں کو افغان طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات سے متعلق حالیہ صورتِ حال سے آگاہ کیا ہے۔
افغانستان کے لیے نیٹو کے نمائندہ سفیر سر نکولس کے نے ٹوئٹر پر جاری اپنے مختصر ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں ریزولیوٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر اور زلمے خلیل زاد کے ہمراہ نیٹو کونسل کے اجلاس میں شرکت کی ہے۔
سر نکولس کے بقول زلمے خلیل زاد نے نیٹو اتحادی ممالک کو طالبان کے ساتھ امن معاہدے سے متعلق اپنی کوششوں سے آگاہ کیا۔ سر نکولس نے کہا کہ نیٹو اتحادی ممالک نے زلمے خلیل زاد کی ان کوششوں کی حمایت کی اور افغانستان میں ریزولیوٹ مشن کے لیے اپنی حمایت جاری رکھنے کا بھی اعادہ کیا ہے۔
SCR @NicholasK111 is at NATO headquarters today together with @US4AfghanPeace and COM RS.#NATO Allies repeated their continuing support for US peace efforts and the @ResoluteSupport mission in #Afghanistan. pic.twitter.com/GPsJmQjdnK
— NATO in Afghanistan (@NATOscr) January 28, 2020
کونسل کے اجلاس کے بعد نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے بھی اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات اچھی رہی۔
ان کے بقول نیٹو افغانستان کی حمایت اور وہاں امن کے لیے حالات پیدا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
Good meeting with Amb. Zalmay Khalilzad @US4AfghanPeace. #NATO remains committed to supporting #Afghanistan & creating the conditions for peace. pic.twitter.com/q9euXXOPgS
— Jens Stoltenberg (@jensstoltenberg) January 28, 2020
یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان میں امن کے لیے کوئی معاہدہ طے کرنے پر مذاکرات جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں زلمے خلیل زاد نے دوحہ میں افغان طالبان کے مذاکراتی وفد کے ساتھ حال ہی میں ایک ملاقات کی تھی۔
امریکہ طالبان پر مستقل جنگ بندی اور تشدد میں کمی پر زور دے رہا ہے جب کہ طالبان کی طرف سے محدود سطح پر جنگ بندی کی پیش کش کی جا چکی ہے۔ لیکن امریکہ کا اصرار ہے یہ اقدام مستقل بنیادوں پر ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان یہ مذاکرات 2018 میں شروع ہوئے تھے۔ گزشتہ سال ستمبر میں امریکہ کے صدر ٹرمپ نے کابل میں ہونے والے ایک حملے کے بعد یہ مذاکرات معطل کر دیے تھے۔ تاہم بعد ازاں یہ دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔