پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعجاز خان نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سنگل بینچ کی جانب سے جاری کیا گیا حکم امتناع ختم کر دیا۔
سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چودھری کہتے ہیں کہ گزشتہ سال پاکستان کو شدید معاشی چیلنج درپیش رہا جس کی وجہ سے اس کا انحصار دوست ممالک سے تعلقات بہتر بنانے پر رہا۔
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ نے پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بعض واقعات اور حادثات کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر منفی اثر نہیں پڑنا چاہیے۔
پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور نے حال ہی میں ایک خط کے ذریعے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اب پاکستانی خواتین بغیر کسی محرم کے حج پر جاسکتی ہیں۔ لیکن وزارت کے مطابق اکیلی خاتون عازم حج والدین یا شوہر کی عدم موجودگی کی صورت میں اگلے نزدیک ترین محرم رشتے دار کی اجازت پر حج پر جاسکتی ہے۔
تنظیم کے مطابق ستمبر 2022 میں یو اے ای میں قید پاکستانیوں کی تعداد 1600 تھی جو دسمبر 2023 میں بڑھ کو پانچ ہزار 292 ہو گئی۔
امریکہ کے اعلیٰ عہدے دار افغانستان سے متعلق امور پر بات چیت کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان دوروں میں کن معاملات پر بات ہوگی؟ جانیے اس ویڈیو میں۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ افغانستان کو بین الاقوامی برادری سے الگ نہیں رکھا جا سکتا، لیکن طالبان حکومت کے لیے ضروری ہے کہ وہ عالمی برادری کی توقعات کے مطابق ملک کے اندر ایک جامع سیاسی اصلاحات متعارف کروائیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق بیورو آف پاپولیشن، رفیوجیز اینڈ مائیگریشن کی اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ جولیٹا والس تین روزہ دورے پر پیر کو پاکستان پہنچیں گے۔
پاکستان کی طرف سے باضابطہ طور پر 'برکس' پلیٹ فارم کی رکنیت کی درخواست کے بعد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برکس کی رکنیت پاکستان کے لیے سیاسی اور اقتصادی طور پر سود مند ہو گی۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کی طرف سے پاکستان کے اس مطالبے پر تاحال کوئی ٹھوس جواب سامنے نہیں آیا اور یہی وجہ ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں سردمہری بڑھ رہی ہے۔
پاکستان نے کراچی بندرگاہ کے راستے افغانستان جانے والے سامان پر کچھ پابندیاں عائد کی تھیں۔ پاکستانی حکام کا الزام ہے کہ ڈیوٹی فری سامان افغانستان جانے کے بعد اسمگل ہو کر پاکستان پہنچ جاتا ہے جس سے پاکستان کی معیشت کو نقصان ہوتا ہے۔
اسلام آباد میں افغان سفارت خانے اور پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے الگ الگ سوشل میڈیا پوست میں بتایا کہ وفد نے منگل کو اسلام آباد میں نگراں وزیرِ خارجہ جلیل عباس جیلانی سے بھی ملاقات کی۔
ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے غیر قانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کی بے دخلی کی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی پاکستان کے قوانین کے عملی نفاذ کی خواہش کا اظہار ہے۔
بعض ماہرین کہتے ہیں کہ فریقین کے بیانات پاکستان اور طالبان حکومت کے درمیان تناؤ کو ظاہر کرتے ہیں۔ کچھ مبصرین کہتے ہیں کہ افغان طالبان کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی روکنے میں ناکامی پر ہی پاکستان نے غیر قانونی مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیر کو (یو ایس سی آئی آر ایف) کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں اس تشویش کا اظہار ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے جمعرات کو نگراں و زیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ اہم امور کے علاوہ امریکہ میں آباد کاری کے اہل افغان شہریوں کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پہلے اُن غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیا جائے گا جن سے پاکستان کی سلامتی اور معیشت کو خطرہ ہے۔ وائس آف امریکہ کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یکم نومبر سے قانون حرکت میں آئے گا۔
ماہرین کے مطابق ایم ایل ون منصوبے کی تکمیل سے پشاور اور راولپنڈی کے درمیان ریل کے سفر کا دورانیہ کم ہو جائے گا۔
حکومتِ پاکستان کے مطابق سی پیک کے پہلے مرحلے میں 25 ارب ڈالر سے زائد کی ہونے والی سرمایہ کاری سے توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبے مکمل ہوئے یعنی پاور ہاؤس لگے اور سڑکیں بنائی گئیں جب کہ دوسرے مرحلے میں اکنامک زونز قائم کیے جائیں گے۔
سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر کچھ عرصے بعد یہ بخار چڑھتا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کریں گے تو سارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔ لیکن حالیہ معاملے کے بعد اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بحث دفن ہوگئی ہے۔ مشاہد حسین کی وائس آف امریکہ سے مزید گفتگو دیکھیے اس انٹرویو میں۔
مزید لوڈ کریں