پاکستان کے نو منتخب وزیرِ اعظم شہباز شریف نے 19رکنی کابینہ تشکیل دے دی ہے جس میں بعض نئے چہروں اور ٹیکنوکریٹس کے علاوہ زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے رہنما شامل ہیں۔
ہال زیادہ تر خالی تھا۔ میں وزرا کی کرسیوں کے سامنے پڑی حلف نامے کی فائلوں کو ایک نظر دیکھتا گیا کہ وفاقی وزرا میں کوئی تبدیلی تو نہیں آئی ہے تاہم فائلوں پر لکھے ہوئے نام وہی تھے جن کا اعلان پیر کی صبح کیا جا چکا تھا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ افغان طالبان پر پاکستان کا اثر و رسوخ کم ہو رہا ہے جس بنا پر اسے دو طرفہ مسائل کو بھی عالمی فورمز پر لے جانا پڑ رہا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مل کر چلنے کا معاہدہ ہو گیا ہے۔ ان کے بقول مقامی حکومتوں کے اختیارات پر آئین سازی کے لیے ہر سیاسی جماعت کے پاس جائیں گے۔ ان کے پاؤں پکڑ لیں گے اور معافی بھی مانگ لیں گے۔ خالد مقبول صدیقی کی گفتگو سنیے۔
آئینِ پاکستان کے مطابق انتخابات کے بعد 21 روز کے اندر اسمبلی کا اجلاس بلایا جانا لازمی ہے اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے آئین کے تحت دی گئی ڈیڈ لائن میں 29 فروری تک کا وقت ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان مبینہ دھاندلی اور ملکی صورتِ حال سے متعلق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو خط لکھ رہے ہیں۔ تاہم یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ عمران خان یہ خط لکھ چکے ہیں یا نہیں۔
روسی سفیر نے کہا کہ وہ پاکستان کی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ وہ آزادانہ خارجہ پالیسی پر گامزن ہے اور اس نے اقوامِ متحدہ میں روس مخالفت قراردادوں کو ووٹ نہیں دیا ہے۔
پاکستان کے انتخابات کی شفافیت پر اٹھنے والے سوالات پر امریکہ تشویش کا اظہار کر چکا ہے اور وہ انتخابی بے ضابطگیوں کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کر رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی میزبانی میں قطر کے شہر دوحہ میں افغانستان کے موضوع پر ایک اہم عالمی مذاکرہ منعقد ہو رہا ہے جس میں پہلی مرتبہ طالبان کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام کو آٹھ فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد اقتدار کی پرامن منتقلی کو یقینی بنانا چاہیے۔
آزاد اراکین کو کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد تین روز میں کسی بھی سیاسی جماعت کو شامل ہونے کا وقت دیا جاتا ہے۔
وفاق میں آئندہ حکومت کے امکان پر بات کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وفاق میں حکومت کا فیصلہ پنجاب کرتا ہے اور پیپلز پارٹی ایک عرصے سے اس صوبے سے نشستیں حاصل نہیں کر رہی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول کا کہنا ہے جن حالات میں انتخابات ہو رہے ہیں اس میں کسی جماعت کے لیے بغیر کسی سپورٹ کے وزیرِاعظم بنانا مشکل ہوگا۔ انتخابات میں ایم کیو ایم کو اتنی نشستیں مل جائیں گی کہ وہ کلیدی کردار ادا کرسکے۔ خالد مقبول صدیقی کا انٹرویو دیکھیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور جماعت کے وزارت عظمی کے امیدوار بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ نواز شریف انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر الیکشن میں گڑبڑ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے بقول اب الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن سے اتحاد بہت مشکل ہوگیا ہے کیونکہ یہ میثاق جمہوریت والی مسلم لیگ ن نہیں رہی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے مطابق ان کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی۔ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار کم کرنے کے لیے پہلا قدم سیاست دانوں کو اٹھانا ہوگا۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ سیاسی رہنما اختلافات کو سیاست تک محدود رکھیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ 2018 میں اسٹیبلشمنٹ جس حکومت کو اقتدار میں لائی اس کی وجہ سے فوج کو آج بھی تنقید کا سامنا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی ترجمان رؤف حسن کہتے ہیں کہ ریاست اور اس کے کرتا دھرتا عمران خان کے ساتھ جو سلوک کر رہے ہیں اس پر صرف ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔ سائفر کیس کے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے رؤف حسن کا کہنا تھا کہ فیصلے کو اعلٰی عدلیہ میں چیلنج کیا جائے گا۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کہتے ہیں کہ انتخابی عمل کے آغاز کے باوجود پی ٹی آئی کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں نرمی نہیں ہوئی۔ مقتدر حلقے کو ادراک ہونا چاہیے کہ اب بہت ہو گیا، ہمیں ایسی جگہ نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو۔
چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کہتے ہیں کہ اگر سرکار، عدلیہ اور الیکشن کمیشن آسانی پیدا کریں گے تو آگے بڑھ سکیں گے۔ ہمیں الیکشن میں حصہ لینے دیں۔ پی ٹی آئی کی بلے کا انتخابی نشان واپس لیے جانے کے بعد انتخابی حکمتِ عملی کیا ہے؟ جانیے علی فرقان کے ساتھ بیرسٹر گوہر علی خان کے انٹرویو میں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ایران نے پاکستان کو آسان ہدف سمجھتے ہوئے حملہ کیا ہے جس کا مقصد اپنی عوام کو اپنی عسکری صلاحیت دکھانا ہے۔
مزید لوڈ کریں