ایک جانب پاکستان اگلے 37 ماہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں رہے گا جس سے اس کے ڈیفالٹ میں جانے کے خدشات تقریباً ختم ہو جاتے ہیں جب کہ دوسری جانب تیل کی قیمتوں میں کمی سے ملک کے تجارتی خسارے کو قابو میں رکھنے میں مدد ملے گی۔
ماہرین معیشت شرح سود کو اب بھی زیادہ قرار دیتے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی سطح میں کمی آنے کے ساتھ امید ہے کہ اس میں مزید کمی آئے گی۔ لیکن اس کے باوجود معیشت کو درپیش خطرات برقرار ہیں جس سے غیر یقینی کی علامات برقرار رہیں گی۔
جمعرات کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران وائس آف امریکہ کے اسد اللہ خالد کے سوال پر آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے کہا کہ پاکستان نے دوست ممالک کی مدد سے شرائط پوری کر لی ہیں۔
پاکستان میں حالیہ کچھ عرصے میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے ٹیکسٹائل کی صنعت کو بھی متاثر کیا ہے۔ مہنگی بجلی کے باعث پیداواری لاگت میں اضافہ ہونے سے کئی فیکٹریاں بند ہو گئی ہیں۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کن مسائل کا سامنا ہے؟ جانیے فیصل آباد سے نوید نسیم کی اس رپورٹ میں۔
اسپن بولدک کی ایک ورکشاپ میں 20 لوگ کام کرتے ہیں۔ وہ الیکٹرانک آلات کو توڑتے ہیں۔ ان کے پرزے الگ کرتے ہیں۔ اس کی دھاتی چیزوں کو انگلیوں یا دیسی ساخت کے کسی اوزار سے کھینچ کر باہر نکالتے ہیں اور تیزاب میں ڈال دیتے ہیں، جس میں سونا الگ ہو جاتا ہے۔ اس ورکشاپ میں مہینے میں 150 گرام سونا حاصل ہوتا ہے۔
اپریل کے آخر میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے دورۂ پاکستان کے اختتام پر جاری ہونے والے ایک طویل مشترکہ بیان میں اس پائپ لائن کا سرسری سا ذکر آیا تھا، جس کی وجہ سے ایسی قیاس آرائیاں سامنے آئی تھیں کہ یہ منصوبہ سرمہری کا شکار رہے گا۔
معاشی ماہرین کہتے ہیں دوست ممالک بشمول چین، سعودی عرب اور امارات سے قرض روول اوور کی صورت میں ہی آئی ایم ایف پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی منظوری دے گا۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی حب کراچی، لاہور، پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔ تاجر یونینز نے مطالبہ کیا ہے کہ 'تاجر دوست اسکیم' کے نام پر عائد کردہ ٹیکسز میں کمی کی جائے اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ فوری واپس لیا جائے۔
سرکاری اعداد وشمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آسٹریلیا کی یونیورسٹیوں اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں میں بین الاقوامی طلبہ کی آمد سے ملکی معیشت میں 42 ارب آسٹریلوی ڈالر شامل ہوئے جو 28 ارب امریکی ڈالروں کے مساوی رقم ہے۔
پاکستان کے وزارتِ منصوبہ بندی نے ایک حالیہ رپورٹ میں ملک میں تعلیمی میدان میں پائے جانے والے نمایاں تفاوت اور کم معیار کی نشاندہی کی ہے۔
پاکستان کے وزیرِ توانائی سردار اویس لغاری کا کہنا ہے کہ مہنگی بجلی کی وجہ آئی پی پیز کی پالیسی نہیں بلکہ ملک کے معاشی حالات ہیں۔ ان کے بقول آئی پی پیز سے معاہدے زبردستی ختم نہیں کریں گے لیکن ان سے بات چیت کریں گے۔ وزیرِ توانائی کا مکمل انٹرویو دیکھیے وائس آف امریکہ کے علی فرقان کے ساتھ۔
بعض معاشی ماہرین کے مطابق پنجاب میں بجلی کے بلوں میں دو ماہ کے لیے دی گئی 14 روپے فی یونٹ رعایت پر بھی فنڈ کے تحفظات ہوسکتے ہیں۔
مزید لوڈ کریں