سندھ کے علاقے تھر پارکر میں آج بھی بہت سے بچے تعلیم سے اس لیے محروم ہیں کہ ان کے گاؤں سے اسکول بہت دور ہے۔ لیکن 'مجنوں دی ڈھانی' میں 2 کمروں کا اسکول بہت سے بچوں کے لیے امید کی کرن بن چکا ہے۔ تفصیلات سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
پولیس نے گرفتاریاں جمعرات کی رات شروع کی تھیں، اور مزید گرفتاریوں کا امکان ہے، ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے مندروں اور مساجد میں ایسی شادیوں کو رجسٹر کروانے میں مدد کی تھی۔
شرار، جو اپنے خاندان کے ساتھ میڈرڈ پہنچی ہیں، ان 19 خواتین وکلا میں سے ایک ہیں جنہوں نے طالبان کی اقتدار میں واپسی کے بعد ایک سال تک پناہ گزین کا اسٹیٹس حاصل کیے بغیر پاکستان میں رہنے کے بعد اب اسپین میں پناہ حاصل کی ہے۔
جلد کی دیکھ بھال کے ماہر محمد الحفار اور ان کی بہن ریحام دمشق میں اپنے بیوٹی سینٹر میں چہرے کی خوبصورتی کے لیے گھونگوں کا استعمال کرتی ہیں۔
افغانستان کے شہر جلال آباد کی زرمینہ نے ڈیڑھ برس قبل ننگرہار میڈیکل یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا۔ زرمینہ کہتی ہیں کہ ایک ماہ قبل جب وہ یونیورسٹی پہنچی تو طالبان نے انہیں بتایا کہ اب آپ کو یونیورسٹی میں مزید داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ ان کے بقول وہ لمحہ میری زندگی کا سب سے درد ناک لمحہ تھا۔ رپورٹ دیکھیے۔
افغانستان میں طالبان کی خواتین کے یونیورسٹی جانے پر پابندی سے نہ صرف افغان طالبات متاثر ہوئیں ہیں بلکہ اس سے پاکستان کی اُن طالبات کا مستقبل بھی تاریک ہوا جو اپنا ملک چھوڑ کر افغانستان تعلیم حاصل کرنے کے لیے گئی تھیں۔ ان طالبات کے کیا مطالبات ہیں؟ جاننے کے لیے دیکھیے نذرالسلام کی یہ رپورٹ۔
پانچویں جماعت کی ولیہ بائی سندھ کے ضلع تھرپارکر کی رہائشی ہیں جو جلد اسکول کو الودع کہنے والی ہیں۔ ان کے بقول وہ ڈاکٹر یا پولیو ورکر بننا چاہتی تھیں لیکن اب انہوں نے اسکول چھوڑ دیا ہے کیوں کہ ان کے سسرال والے پڑھنے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
سائنس دانوں کے نزدیک شعوری ہمدردی وہ ہوتی ہے جس میں کوئی دوسروں کے احساسات یا سوچ کا ادراک کر کے اس کے ردِعمل کا اندازہ بھی لگا لے۔
ملالہ نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ خواتین کو تعلیم سے روکنا ہماری ثقافت اور مذہب کے خلاف ہے۔ اُن کا تمام لوگوں کو پیغام ہے کہ وہ خاموش نہ رہیں اور افغان خواتین کے ساتھ کھڑے رہیں، ان کی تعلیم اور کام کے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔
خواتین اور مردوں کے درمیان مساوات کے لیے اعلیٰ کونسل نے قومی سطح پرایک ہنگامی منصوبے کا مطالبہ کیا تاکہ خواتین کے خلاف جنس پرستی کے بڑے، پرتشدد اور بعض اوقات مہلک واقعات کو روکا جا سکے۔
پنجاب حکومت کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار اکیس میں پنجاب میں خواتین کے لئے دستیاب وویمن سیفٹی ایپ کی انسٹالیشن میں دو ہزار بیس میں ری لانچنگ کے پہلے سال کے مقابلے ستر فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ انہیں استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد بھی بڑھی ہے۔ ثمن خان کی رپورٹ۔
سوات میں بھائی نے اپنی تین بہنوں کو پسند کی شادی کرنے پر فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا جب کہ چارسدہ میں ایک نوجوان لڑکی کو اس کے والدین نے مبینہ طور سوشل میڈیا پر اپنی تصویر پوسٹ کرنے پر برہم ہو کر قتل کر دیا ۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available