بل کے تحت 61 ارب ڈالر یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے جب کہ 26 ارب ڈالر کا امدادی پیکچ سے اسرائیل اور غزہ جنگ سے متاثرہ فلسطینیوں کی مدد کی جائے گی۔
امریکہ کی سینٹرل کمان (سینٹکام) نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں بتایا ہے کہ یوکرین کو بھیجے جانے والے سامان میں پانچ ہزار سے زیادہ مشین گنیں، سنائپر رائفلیں اور 7.62 ایم ایم کے پانچ لاکھ گولے شامل ہیں۔
یوکرین کی فرنٹ لائن فورسز کو ان دنوں گولہ بارود اور اسلحے کی کمی کا سامنا ہے۔ مغربی اتحادیوں خاص طور پر امریکہ کی طرف سے امداد میں تاخیر نے یوکرین کی روس کے خلاف جوابی کارروائی میں خاصی کمی کی ہے۔ مزید تفصیل اس رپورٹ میں۔
روس کے صدر یوکرین جنگ کے بعد سے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بیان دیتے آئے ہیں۔ گزشتہ ماہ بھی انہوں نے مغربی ممالک کو متنبہ کیا تھا کہ ان کے یوکرین جنگ میں ملوث ہونے کی وجہ سے جوہری تنازع کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
روسی صدر پوٹن نے کہا کہ مغربی ممالک کو یہ ضرور سمجھنا چاہیے کہ ہمارے پاس بھی ایسے ہتھیار ہیں جو ان کی سرزمین پر اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ یہ سب کچھ حقیقتاً ایک ایسے تصادم کی طرف جاتا ہے جس میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال اور تہذیب کی تباہی کا خطرہ ہے۔ کیا وہ یہ نہیں سمجھتے؟"
یوکرین جنگ کی وجہ سے بچوں کی ذہنی صحت بے حد متاثر ہوئی ہے۔ ان بچوں کے ذہنوں میں ہر وقت جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ اسکولوں میں انہیں خصوصی کلاسز دی جا رہی ہیں۔ بچوں کو جنگ سے پیدا ہونے والے حالات کے لیے کیسے تیار کیا جا رہا ہے؟ جانیے اس رپورٹ میں۔
امریکی پابندیوں کا ہدف روس کی سرمایہ کاری فرمز، بینک، نیشنل پیمنٹ کارڈ سسٹم، وینچر کیپیٹل فنڈز، دفاعی صنعت اور پروکیورمنٹ نیٹ ورکس شامل ہیں۔
خلا میں ہتھیاروں کا استعمال اس بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس پر روس سمیت 130 سے زیادہ ملکوں نے دستخط کیے ہیں۔
جمعرات کے روز تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا تھا کہ ابتدائی نتائج سے یہ نشاندہی ہوئی ہے کہ طیارے کو یوکرین کی حدود سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ تاہم اس بارے میں شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
روس یوکرین جنگ جمود کا شکار ہے۔ اس جنگ میں غزہ کے تنازعے کی وجہ سے، یوکرین کے امریکی امداد کم ہوسکتی ہے جس کا روس فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ پاکستان کے سابق سفارتکار علی سرور نقوی کی ویو تھری سکسٹی میں اسداللہ خالد سے بات چیت
ترکیہ اور روس کے درمیان یوکرین سے غذائی اجزا برآمد کرنے کے بحیرہ اسود اناج معاہدے کی بحالی پر بات چیت کسی نتیجے کے بغیر ختم ہو گئی ہے۔ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اس معاہدے کی مدت میں مزید توسیع کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available