رسائی کے لنکس

ایران سے گیس درآمد کرنے کے منصوبے کا مستقبل غیر یقینی


وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین
وفاقی وزیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت پاکستان ایران سے یومیہ 2 کروڑ مکعب میٹر گیس درآمد کرے گا جبکہ اس منصوبے پر ساڑھے سات ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ منصوبے میں گیس کی ترسیل کے لیے 2 ہزار 775 کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی اور پائپ لائن کے ذریعے گیس کی رسد 2016ء تک مکمل ہو جائے گی۔

پاکستان نے کہا ہے کہ ایران سے قدرتی گیس درآمد کرنے کے لیے مجوزہ گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر پیش رفت بین الاقوامی برادری سے ’’ہم آہنگی‘‘ کو مد نظر رکھ کر کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین نے منگل کو وائس آف امریکہ سے ایک انٹرویو میں کیا۔ ’’ہم اس (گیس پائپ لائن منصوبے) پر کام کر رہے ہیں اور عالمی حالات دیکھتے ہوئے ہی پیش رفت کریں گے کیونکہ ہمیں اس منصوبے پر دنیا کی ہم اہنگی سے ہی آگے چلنا ہے۔‘‘

پاکستانی وزیر کے تازہ بیان سے ایران سے گیس درآمد کرنے کے مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد بظاہرایک بار پھر غیر یقینی کا شکار ہو گیا ہے۔ اس کے برعکس حالیہ دنوں میں ایرانی حکام اس منصوبے کو جلد سے جلد عملی جامہ پہنانے کے بارے میں بہت پرامید دکھائی دیتے رہے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالح نے ستمبر میں دورہ پاکستان میں بتایا تھا کہ ایران رواں سال کے آخر تک اپنی سرحد تک پائپ لائن بچھانے کا کام مکمل کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستانی علاقے میں بھی پائپ لائن بچھانے کے لیے تیار ہے۔

پاکستان نوے کی دہائی سے ایران سے قدرتی گیس درآمد کرنے کے لیے ایک مجوزہ پائپ لائن منصوبےکو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں ہے۔ لیکن بین الاقوامی برادری خصوصاً امریکہ بظاہر اس منصوبے کا حامی نہیں ہے اس لیے پاکستانی حکومت نے اس پر ایک محتاط موقف اپنا رکھا ہے۔

گزشتہ ہفتہ پاکستان کے دورے کے موقع پر بھی امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ایران اور پاکستان کے درمیان گیس پائپ لائن منصوبے پر امریکی تحفظات کا کھل کر اظہار کیا تھا۔

’’ہمارا ماننا ہے کہ ایران اُن تمام ملکوں کے لیے ایک بہت مشکل حتیٰ کہ خطرناک ہمسایہ ہے جن کی سرحد یں اس سے ملتی ہیں۔ بظاہر اس وقت ایران کے اندر سیاسی اور معاشی صورت حال بھی قابل پیش گوئی نہیں اس لیے ہمارا خیال ہے کہ اگر پاکستان کی توانائی کی ضروریات دوسرے راستوں اور طریقوں سے پوری کی جاسکتی ہیں توایسے منصوبے دیرپا ثابت ہوں گے۔ ‘‘

وزیر پیٹرولیم عاصم حسین نے بتایا کہ ایران نے پاکستان کو بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے 10 ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے جس کی درآمد کے لیے ٹرانسمیشن لائن بچھانے کا ایک منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ایرانی بجلی اگر پاکستان کو ملتی ہے تو اس کی قیمت بھی قابل برداشت ہے ۔

’’ ایران نے 7 سے 8 (امریکی) سینٹس کی قیمت پر بجلی برآمد کرنے کی پیشکش کی ہے کام بھی کر رہے ہیں یہ ممکن بھی ہو سکتا ہے ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی تو پھر بجلی آئے گی اس میں تھوڑا وقت درکار ہے۔‘‘

پاکستان اس وقت گودار کو بجلی کی فراہمی کے لیے ایران سے 35 میگا واٹ بجلی درآمد کر رہا ہے اور اس میں اضافہ کر کے اسے سو میگا واٹ تک لے جانے کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے ۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے میں بھارت کو بھی پاکستان کے راستے گیس فراہم کرنا تھی لیکن بھارت نے اس کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد دونوں ہمسایہ ملکوں نے دوطرفہ بنیادوں پر اس پائپ لائن کی تعمیر کا عزم کررکھا ہے۔

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت پاکستان ایران سے یومیہ 2 کروڑ مکعب میٹر گیس درآمد کرے گا جبکہ اس منصوبے پر ساڑھے سات ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ منصوبے میں گیس کی ترسیل کے لیے 2 ہزار 775 کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھائی جائے گی اور پائپ لائن کے ذریعے گیس کی رسد 2016ء تک مکمل ہو جائے گی۔

XS
SM
MD
LG