رسائی کے لنکس

پاکستان میں کینسر کے مریضوں میں اضافہ


اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ پانچ ہزار افراد کینسر کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یعنی ہر پانچ منٹ میں ایک، ایک گھنٹے میں بارہ اور چوبیس گھنٹوں میں ایک سو اٹھاسی افراد اس موذی مرض کا شکار ہو رہے ہیں ۔

کراچی کے علاقے ناظم آباد سات نمبر میں واقع عباسی شہید اسپتال کا کینسر وارڈ ایک عبرتناک منظر پیش کرتا ہے۔ اس منظر کو دیکھنے کے لئے آپ کو نہایت وسیع دل کا مالک ہونا پڑے گا۔ یہاں تقریباً ایک سو مریض آپ کو نظر آئیں گے۔ ان میں سے آپ کواکثر کے گال کٹے ہوئے ملیں گے، بیشتر گلے کے کینسر میں مبتلا اور اس حالت میں ملیں گے کہ گلے کی رگیں تک نظر آجائیں گی، کچھ کے ہونٹوں سے مواد ٹپکتا ملے گا اور کچھ کو آپ نلکیوں سے غذا گلے کے نیچے اتارتا دیکھیں گے۔ انہیں مسوڑے اور منہ کے دیگر حصوں کا کینسر ہے۔ اکثریت اپنے مرض سے واقف ہے اور جانتی ہے کہ ڈاکٹرز انہیں جواب دے چکے ہیں۔ کچھ مریض ایسے بھی ہیں جو اپنے انجام سے بے خبر ہیں اور لمحہ بہ لمحہ موت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

وی او اے کے نمائندے سے گفتگو میں ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ بیشتر افراد کو پان، سگریٹ نوشی، گٹکا اور نسوار کھانے سے کینسر ہوا۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ عباسی شہید اسپتال میں کینسر کے مریضوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔یہ صرف ایک اسپتال کی صورتحال ہے اگر ملک بھر کے تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں کا جائزہ لیا جائے توحیرتوں کی انتہا نہیں رہتی۔

ایسے موقع پر جب کہ کل دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سرطان کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس جائزے کی اشد ضرورت ہے کہ پاکستان میں سرطان کی کیا صورتحال ہے اور پاکستان دنیا کے دوسرے ممالک کی فہرست میں کہاں کھڑا ہے۔

اس حوالے سے صورتحال بڑی بھیانک ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سرطان پاکستان کو گھن کی طرح چاٹ رہا ہے۔ طبی ماہرین، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت، جنا ح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی، لیاقت نیشنل اسپتال اور سول اسپتال ، کراچی کے نجی اسپتالوں اور کینسر کنٹرول پروگرام کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک لاکھ پانچ ہزار افراد کینسر کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یعنی ہر پانچ منٹ میں ایک، ایک گھنٹے میں بارہ اور چوبیس گھنٹوں میں ایک سو اٹھاسی افراد اس موذی مرض کا شکار ہو رہے ہیں ۔

ہر نو میں سے ایک عورت کے چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا امکان ہے ۔ ایک سال کے دوران تقریبا 30 ہزار خواتین بریسٹ کینسر سے ہلاک ہو جاتی ہیں ۔

رپورٹس کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 75 لاکھ افراد کینسر کے باعث لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن( ڈبلیو ایچ او) کے اندازے کے مطابق کینسر سے 2005 سے 2015 تک تقریبا 84 ملین افراد لقمہ اجل بن جائیں گے ۔

دنیا میں سالانہ ہونے والی 15سے 20فیصد اموات کی وجہ کینسر ہے جبکہ پاکستان میں ہونے والی6 فیصد اموات کی وجہ کینسر ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ کینسر ہے اور اگر اس پر قابو پانے کیلئے مزید اقدامات نہ اٹھائے گئے تو 2030 تک اس مرض میں مبتلا افراد کے تعداد دوگنی ہو جائے گی۔

ماہرین کے مطابق 90 فیصد کینسرکی وجہ تمباکو نوشی ہے ۔ دنیا میں ہر سال تقریباً پانچ لاکھ خواتین میں کینسر کی تشخیص کی جاتی ہے جن میں نصف سے زیادہ موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان خواتین میں اسی فیصد کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے ۔

طبی ماہرین کی جانب سے لگائے گئے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 90ہزار خواتین صرف بریسٹ کینسر کا شکار ہورہی ہیں جن میں سے تقریباً 30 ہزار سے زائد خواتین ہلاک ہوجاتی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق چھاتی کا کینسر پاکستانی خواتین میں عام ہے۔ ہر نو میں سے ایک پاکستانی خاتون کے چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہونے کا امکان ہے جو ایشیا میں سب سے بلند شرح ہے۔

کراچی کے سب سے بڑے سرکاری طبی مرکز جناح اسپتال میں گزشتہ سال 23 سو نئے مریض مختلف نوعیت کے کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر رپورٹ ہوئے جبکہ 40 ہزار سے زائد فالو اپ ہیں۔ ان مریضوں میں 50 فیصد تعداد خواتین کی ہے جو چھاتی، آنتو ں اور جسم کے مختلف حصوں کے کینسر میں مبتلا تھیں جبکہ 40 سے زائد تعداد ایسے مردوں کی تھی جو منہ، گلے اور ناک کے کینسر میں مبتلا تھے۔

جناح اسپتال کراچی میں بریسٹ کینسر کلینک میں گزشتہ سال 131خواتین بریسٹ کینسرکے مرض میں مبتلا ہوئیں جن میں سے 106 خواتین کاکامیاب آپریشن کیا گیا۔

کراچی کے ہی سول اسپتال کے کینسر وارڈ میں ایک سال کے دوران 9 سو نئے مریض داخل کیے گئے جبکہ 14 ہزار مریض فالو اپ پر ہیں۔ قومی ادارہ برائے صحت اطفال (این آئی سی ایچ) اسپتال میں آنے والے مریض بچوں میں سال 2010ء میں 10فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ سال اسپتال میں 357 بچے کینسر میں مبتلا ہوکررپورٹ ہوئے جن کی عمریں ایک ماہ سے لیکر14سال کے درمیان تھیں۔

لیاقت نیشنل اسپتال میں گزشتہ سال بریسٹ کینسر کے 500سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 350مریضوں کی سرجری کی گئی ۔

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ مختلف اقسام کے کینسر کی شرح میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ عوامی آگہی کا فقدان ہے ورنہ کینسر کی جلد تشخیص سے علاج زیادہ موثر اور بہتر طور پر کیا جاسکتا ہے ۔ آگاہی، تعلیم، جانچ، احتیاط اور علاج کے بہتر طریقے کینسر کے امکانات کو کم کرتے ہیں۔

کینسر کی علامات میں مستقل تھکن، وزن میں غیر ارادی کمی، درد، بخار، ہاضمہ کی مسلسل خرابی اور کھانسی شامل ہوسکتی ہیں۔ منہ کے کینسر کی بلند شرح کی وجہ سگریٹ نوشی، تمباکو اور پان کا استعمال ہے۔

XS
SM
MD
LG