رسائی کے لنکس

بولان آپریشن مکمل: 'حملہ آوروں نے ہمیں بند کر کے ہوٹل کو آگ لگا دی'


 فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں سیکیورٹی فورسز اور مبینہ دہشت گردوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد صورتِ حال بتدریج معمول پر آ رہی ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن مکمل کر کے 21 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق 29 اور 30 جنوری کی درمیانی شب درجنوں دہشت گردوں نے مچھ اور کولپور میں تنصیبات پر حملہ کر دیا تھا۔ حملہ آوروں میں خود کش حملہ آور بھی شامل تھے جب کہ شر پسندوں کے پاس راکٹ لانچر اور دیگر ہتھیار بھی موجود تھے۔

سول اسپتال کوئٹہ کے حکام کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں مچھ واقعے میں پولیس کے ایک ایس ایچ او سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ لیویز ذرائع کے مطابق گزشتہ شب بولان میں ایک پل کے نیچے سے تین مزدوروں کی لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں جنہیں سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔

حملے کے باعث مچھ شہر میں نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا تھا جب کہ ٹرین سروس بھی معطل رہی تھی۔

بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔

کچھی لیویز کنٹرول روم کے ایک اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کے بعد بولان قومی شاہراہ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے کھول دی گئی ہے جب کہ جمعرات کو مچھ شہر میں معمولات زندگی بحال ہو گئے اور شہر میں تمام دکانیں کھل گئی ہیں۔

کچھی کے علاقوں مچھ، بولان، گوکرت، پیر غیب اور کولپور کے علاقے راکٹ حملوں اور فائرنگ سے شدید متاثر رہے۔


'مچھ میں تین دن تک کرفیو جیسا ماحول رہا'

"ہم تین دن سے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے تھے۔ فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سے بچے خوف کا شکار ہیں۔ مچھ شہر میں حالات اب بھی بہتر نہیں ہیں۔"

یہ الفاظ ہیں مچھ کے ایک رہائشی محمد ایوب کے جو مچھ شہر میں سول اسپتال کے قریب رہائش پذیر ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پیر کی شب وہ اپنے گھر میں بیٹھے کھانا کھا رہے تھے کہ اچانک ایک زوردار دھماکہ ہوا، دھماکہ اتنا شدید تھا کہ یوں لگا کہ جیسے دھماکہ گھر کے باہر ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ منگل اور بدھ کو بھی مچھ شہر میں وقفے وقفے سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں آتی رہی ہیں جس کے باعث بچے خوف کا شکار ہیں۔

مچھ بلوچستان کے ضلع کچھی کی ایک تحصیل ہے جو معروف درہ بولان کے کنارے واقع ایک چھوٹا سا شہر ہے۔ یہاں ملک کی دوسری بڑی جیل واقع ہے۔

پیر کی شب بولان کے علاقے مچھ میں عسکریت پسندوں نے راکٹ حملے شروع کیے تھے۔ راکٹ گرنے سے مچھ شہر کی بجلی منقطع ہو گئی، انٹرنیٹ سروس بھی متاثر رہی۔

محمد ایوب اور مچھ کے دیگر شہریوں نے بتایا کہ بدھ کو بجلی اور انٹرنیٹ کی سہولت بحال کر دی گئی ہے۔

بلوچستان کے نوجوان انتخابات سے مایوس کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:10 0:00

ان کے بقول شہر میں کرفیو کا سماں ہے اور لوگ خوف و ہراس کے باعث گھروں سے باہر نہیں نکل رہے ہیں۔ مقامی انتظامیہ نے اپنی نگرانی میں شہر میں دو میڈیکل اسٹورز کو فعال رکھا ہے تاہم خراب حالات کے باعث مریضوں کو ان میڈیکل اسٹورز تک رسائی حاصل نہیں۔

محمد ایوب نے مزید بتایا کہ مچھ میں حملوں کے حوالے سے میڈیا پر مکمل بلیک آوٹ ہے تاہم سوشل میڈیا سے ہی معلوم ہوا ہے کہ مچھ میں جاری جھڑپوں سے متعدد راہ گیر زخمی ہوئے ہیں۔

'ہم نے زخمی حالت میں مسجد میں پناہ لی'

حملے میں زخمی ہونے والے محمد نادر کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ سول اسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا تھا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ 29 جنوری کی شب 10 بجے وہ مچھ میں کوئلے کی کان کے قریب اپنی گاڑی میں لکڑیاں لوڈ کر رہے تھے کہ اچانک راکٹ حملہ ہوا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔

ایک اور زخمی واجد علی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ "میں کولپور کے ایک ہوٹل میں سو رہا تھا کہ اچانک فائرنگ کی آواز آئی اور کچھ دیر بعد وہاں 10 کے قریب مسلح افراد داخل ہوئے اور ہم پر فائرنگ شروع کی جس سے میں اور میرا ایک دوست زخمی ہو گیا۔"

واجد علی کے بقول "مسلح افراد نے ہم سے موبائل فونز چھین لیے اور کہا کہ اپنے مالک سے کہو کہ ہوٹل خالی کرے۔"

اُن کے بقول حملہ آوروں نے کہا کہ ہوٹل میں موجود تمام لوگ مسجد میں چلے جائیں اس کے بعد انہوں نے ہوٹل کو آگ لگا دی اور باہر موجود چار کنٹینرز اور دیگر گاڑیوں کو بھی نذرِ آتش کیا گیا۔

مچھ کے مضافاتی علاقے میں واقع ایک مقامی کوئلہ کان کے مزدور ظہور احمد نے فون کے ذریعے بتایا کہ کوئلے کی کانوں میں موجود مزدور واقعے سے خوف کا شکار ہیں۔

دوسری جانب بلوچستان میں حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ بولان میں فورسز کی جانب سے جاری آپریشن کے دوران متعدد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

اس سے قبل بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مچھ واقعہ میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے تین مربوط حملے ناکام بنا دیے ہیں۔

جان اچکزئی نے کہا ہے کہ خوش قسمتی سے واقعے میں کسی تنصیب کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گرد پیچھے ہٹ چکے ہیں اور سیکیورٹی فورسز ان کا تعاقب کر رہی ہیں صبح تک تمام خطرات سے نمٹ لیں گے۔

اس سے قبل بدھ کو کالعدم بلوچ عسکریت پسند بی ایل اے کے آفیشل میڈیا سیل سے جاری بیان میں تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے مچھ حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ مچھ بولان اور مضافاتی علاقوں میں بلوچ عوام گھروں سے نہ نکلیں اور شاہراہوں پر سفر کرنے سے گریز کریں۔

بدھ کو بی ایل اے کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ آپریشن درہ بولان دو دن انہتائی کامیابی سے جاری رہا جس میں بی ایل اے نے اپنے تمام مطلوبہ اہداف حاصل کر لیے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG