رسائی کے لنکس

شیخ کو 60 ذاتی معاونین درکار: دلچسپ اشتہار


فائل
فائل

’اُن کا ذمہ یہ ہوگا کہ وہ شیخ کی کئی ایک بیویوں اور بیٹیوں کو شاپنگ میں مدد فراہم کریں گی۔۔۔ شیخ کو اطالوی خواتین درکار ہیں، کیونکہ وہ فیشن کی دنیا میں اپنی نفاست کے اعتبار سے باذوق سمجھی جاتی ہیں‘

یکم اپریل کو اٹلی میں یہ خبر عام ہوئی، کہ: ’دبئی کے ایک شیخ کو اپنی دولت خرچ کرنے میں مدد دینے کے لیے 60 ذاتی معاون دوشیزائیں درکار ہیں‘۔

درخواست دہندہ کے لیےجو کوائف مقرر تھے، وہ تھے: اُن کا صوبہٴ وینس سے ہونا ضروری ہے، انگریزی بولنا شرط ہے(جب کہ فرانسسی اورعربی اضافی قابلیت تصور ہوگی)۔ اُن کا خوش شکل، خوش اسلوب اور18 سے 28 برس کا ہونا ضروری ہے۔ لیکن، سب سے ضروری صلاحیت ’شاپنگ کی مہارت‘ کا ہونا ہے۔

یہ خبر لندن کے اخبار ’گارڈین‘ میں جلی حروف میں شائع ہوئی۔

مزید یہ کہ، ذاتی معاون خواتین کی دہاڑی 100یوروز (83 پونڈ) یومیہ ہوگی؛ اور اُنھیں شیخ کے ہمراہ یورپ کے دورے پر جانے کا موقع ملے گا، جہاں وہ پُرتکلف عشائیوں اور دیگر تقریبات میں شریک ہوں گی، پُرآسائش ہوٹلوں میں رہائش اختیار کریں گی؛ اور میڈرڈ، پیرس، لندن، اسٹاک ہوم، ابیزا، مِلن اور وینس جانے کے لیے ’مخصوص نجی جیٹ طیارے پر‘ سفر کریں گی۔

اُن کا ذمہ یہ ہوگا کہ وہ شیخ کی کئی ایک بیگمات اور بیٹیوں کو شاپنگ میں مدد فراہم کریں گی۔

خبر میں یہ اعلان بھی شامل تھا کہ اطالوی فیشن کی دنیا کے مشہور نام ’روزی گاربو‘ کے مالک، مارو بیلکارو، اور اُن کے نامزد کردہ ادارے ’پیڈوؤا ڈوک‘ اس بھرتی کے سربراہ ہوں گے۔

فوری طور پر، بیلکارو نے اس اشتہار کے درست ہونے کی تصدیق کی۔

بقول اُن کے، ’مجھے دبئی کے ایک ادارے سے ٹیلی فون کال موصول ہوئی ہے؛ کیونکہ ہم باقاعدگی کے ساتھ فیشن ماڈل فراہم کرنے سے وابستہ ہیں، اور اس صنعت میں پیش پیش ہیں‘۔


اُنھوں نے بتایا کہ شیخ کو اطالوی خواتین درکار ہیں، کیونکہ وہ فیشن کی دنیا میں اپنی نفاست کے اعتبار سے باذوق سمجھی جاتی ہیں۔

اور، اب 100 خواتین میدان میں کود پڑی ہیں۔

ڈائریکٹروں نے گذشتہ ہفتے، اِن میں سے 60درخواست دہندہ خواتین کے انٹرویو لیے: جن میں سے ایک یا دو مقررہ معیار پر قابل قبول ٹھہریں۔

انتخاب کا طریقہٴکار قدرِ سخت ہے۔ اُنھیں چناؤ کرنے والے ایک پینل کے سامنے پیش ہونا پڑتا ہے، جس میں مشیر برائے تصویر، نجی ’شاپر‘ اور ایک قانون داں شامل ہیں۔ یہ اس لیے، تاکہ انتخاب کا عمل شفاف ہو اور جس ٹھیکے پر وہ شیخ کے ساتھ دستخط کریں وہ 100فی صد قابل بھروسہ ہو۔

بقول بیلکارو، خوبصورتی کا عمل دخل زیادہ نہیں ہے۔ تصویری جھلک سے متعلق مشاورت کا تجربہ اور ذہانت کی اقدار زیادہ اہمیت کے حامل معاملات ہیں۔

جمعے کے روز ہونے والے ایک انٹرویو میں، ملازمت کی خواہش مند ایک خاتون سے لفظ
‘baguette’ کے بارے میں پوچھا گیا، جنھوں نے جواب دیا: ’روٹی‘۔ صحیح جواب ہونا چاہیئے تھا:
‘Fendi bag’۔ دوسرے سوال جن کا انٹرویو میں دیگر خواتین کو واسطہ رہا وہ یہ تھے کہ، 2014ء میں میک اپ کا نمایاں ’ٹرینڈ‘ کیا رہا؟ اور 50 برس کی ایک خاتون کے لیے کون سے ’ڈزائنر لیبلز‘ بہترین تصور ہوں گے؟

جب بیلکارو سے پوچھا گیا کہ کیا خاتون کی ازدواجی زندگی کا معاملہ زیر غور آتا ہے۔ تو اُنھوں نے صرف اتنا کہا کہ ’یہ حرم میں اضافے کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ خاندانی ویکیشن کا معاملہ ہے؛ اور شیخ کے کئی بچے وہاں موجود ہوں گے۔ اِن خواتین کی ذمہ داری یہ ہوگی کہ شیخ کے بچوں کو مخصوص سماجی تقریبات میں کیا پہننا چاہیئے۔ اس متعلق نظر داری کرنا۔ اور، اگر مناسب ترین کپڑے موجود نہ ہوں تو اُن کا بندوبست کرنا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’شاپنگ شفٹوں‘ کی طرح، یہ ڈیوٹیاں 15 روز تک بھی جاری رہ سکتی ہیں، جس کے بعد 10 نئی خواتین کو بھرتی کیا جاسکتا ہے۔

آٹھ اپریل کو اس مضمون میں ترمیم کی گئی، اور 10 اپریل 2014ء کو اِس میں اضافہ کیا گیا۔ پہلے کہا گیا تھا کہ یہ اشتہار دبئی کے حکمراں، اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیر اعظم، شیخ محمد بن راشد المکتوم کی طرف سے شائع کیا گیا۔ لیکن، شیخ محمد کے دفتر نے اخبار سے رابطے میں کہا کہ اُن کی طرف سے نہ تو ایسی کوئی بات کی گئی ہے، نہی کسی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اِن ’اسسٹنٹس‘ کی سفر سے متعلق بھرتی کے لیے شاہی محل یا اُن کے دفتر کے حوالے سے کوئی بات شائع کرے۔

اِس پر، اخبار نے یہ لکھا کہ: ’ہم اِس کی وضاحت کرکے خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ اور ہم معذرت خواہ ہیں‘۔
XS
SM
MD
LG