رسائی کے لنکس

روسی وزیر اعظم کے متنازع جزیرے کے دورے پر جاپان کی ناراضگی


روسی وزیر اعظم دیمتری میدویدیف
روسی وزیر اعظم دیمتری میدویدیف

خیال کیا جاتا ہے کہ ان جزائر میں سونے اور چاندی کے معدنی ذخائر موجود ہیں ، جب کہ آس پاس کے پانیوں میں مچھلیوں کی بہتات ہے۔

روس کے وزیر اعظم دیمتری میدویدیف نے ان چار جزیروں میں سے ایک کا دوبارہ دورہ کیا ہے جن پر جاپان اور روس دونوں اپنی ملکیت کے دعویدار ہیں۔

اس دورے پر اپنا فوری ردعمل ظاہر کرتےہوئے جاپان نے ٹوکیو میں روس کے سفیر سے شکایت کی ہے۔

مسٹر میدویدیف نے کناشیر جزیرے کا دورہ کیا جو جزائر کے اس سلسلے میں واقع ہے جسے روس جنوبی کوریلس اور جاپان اپنے شمالی علاقہ جات کا نام دیتا ہے۔

روس کے وزیر اعظم نے جزیرے کے انفراسٹرکچر کو ترقی دینے اور مقامی کاروباروں میں سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا۔

مسٹر میدویدیف نے جس جزیرے کا دوسری مرتبہ دورہ کیا ہے ، وہ جزائر کے اس سلسلے میں واقع ہے جس پر روس نے دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر قبضہ کرلیاتھا۔

دونوں ممالک ان جزائر پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

اس تنازع کے باعث جنگ کے بعد سے ماسکو اور ٹوکیوامن قائم رکھنے کے معاہدے پر ابھی تک دستخط نہیں کرپائے ہیں۔

منگل کو روسی وزیراعظم کے دورے کے بعد جاپان کی وزارت خارجہ نے ٹوکیو میں روس کے سفیر کو طلب کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

جاپان کے وزیر خارجہ کوئی چیرو گیمبا نے کہاہے کہ مسٹر میدویدیف کے دورے سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ان جزائر میں سونے اور چاندی کے معدنی ذخائر موجود ہیں ، جب کہ آس پاس کے پانیوں میں مچھلیوں کی بہتات ہے۔

مسٹر میدویدیف نے اس سے قبل 2010ء میں اس وقت جزائر کا دورہ کیاتھاجب وہ روس کے صدر تھے۔ وہ ان جزائر میں کسی اعلیٰ روسی راہنما کا پہلا دورہ تھا جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی نے جنم لیا۔
XS
SM
MD
LG