رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: بن لادن کی ہلاکت


ابھی پانچ سیڑھیاں باقی تھیں، جب گولیاں چلنے کی آوازیں آئیں۔ اور بن لادن کمرے میں لوٹ گیا۔ اور کمانڈوز جب اندر گئے تو اُنھوں نےاُسے فرش پر خوں میں لت پت پڑا پایا۔ اُس کے سر سے خون بہہ رہا تھا اور پاس میں دو عورتیں بین کر رہی تھیں

پچھلےسال ایبٹ آباد میں اوسامہ بن لادن کی کمین گاہ پر امریکی کمانڈوز کے جس حملے میں اسے ہلاک کیا گیا تھا اس میں شریک ایک نیوی سٕیل، میٹ بٕسو نیٹ کیNo Easy Day نامی کتاب کو اس کے ناشرو ں نے عوام کی غیر معمولی دلچسپی کے پیش نظر ایک ہفتے قبل ہی یعنی سات ستمبر کو مارکیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اور جیسا کہ ’واشنگٹن ٹائمز‘ نے ایسو سی ایٹڈ پریس کے حوالے سے بتایا ہے، کتاب سے اس حملے کے بارے میں امریکی انتظامیہ کی طرف سےجاری کی گئی تفصیلات کی نفی ہوتی ہے کہ آیا حملہ کرنے والوں کو بن لادن کی طرف سے کسی قسم کا خطرہ لاحق تھا۔

کتاب کے مطابق، بن لادن نے اپنے سونے کے کمرے کے دروازے سے جھانک کر دیکھا کہ امریکی کمانڈوز مکان کی تنگ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اس کی طرف آ رہے ہیں۔ مصنّف، جو پوائنٹ مین کے عین پیچھے تھا، کہتا ہے کہ ابھی پانچ سیڑھیاں باقی تھیں جب اس نےگولیاں چلنے کی آوازیں سنیں۔ اور بن لادن کمرے میں لوٹ گیا۔ اور کمانڈوز جب اندر گئے، تو انہوں نےاسے فرش پر خوں میں لت پت پڑا پایا۔ اُس کے سر سے خون بہہ رہا تھا اور پاس میں دو عورتیں بین کر رہی تھیں جنہیں کمانڈوز نے کمرے کے ایک کونے کی طرف دھکیل دیا۔

اُس وقت بن لادن کا جسم ابھی ہل رہا تھا، جس پر کمانڈوز نے اس پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی۔ اُس کے جسم نے ہٕلنا بند کر دیا، اور کمانڈوز کو دروازے کے قریب دو ہتھیار نظر آئے جنہیں کسی نے چُھوا تک نہ تھا۔

آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجیئے:





لیکن، اخبار کے بقول ،انتظامیہ کے عہدہ داروں نے حملے کے بارے میں جو بیان دیا تھا، اُس کے مطابق کمانڈوز نے اس کے کمرے میں واپس جانے کے بعد ہی گولی چلائی تھیں، کیونکہ انہیں ڈر تھا کہ وہ ہتھیار اُٹھا لے گا۔

اخبار کے بقول، اس صریح تضاد پر وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کُچھ کہنے سے احتراز کیا۔ لیکن، ایک ای میل میں کہا کہ اس رات بن لادن کے ساتھ انصاف کیا گیا تھا۔

جمعرات کو غیر وابستہ تحریک کا سربراہ اجلاس تہران میں باقاعدہ طور پر شروع ہوگیا۔ تو ’وال سٹریٹ جرنل‘ نے اسے ایران کی طرف سے تعلّقات عامّہ کی ایک کامیاب کوشش قرار دیاجس میں 120 رکن ممالک کے لیڈروں کا شایان شاں استقبال کیا گیا اور ایران کی اس صلاحیت کا مظاہرہ ہو گیا کہ مغربی طاقتوں کی اسے الگ تھلگ رکھنے کی کوششوں کے باوجود وہ ایک عظیم بین الاقوامی اجتماع کی میزبانی کر سکتا ہے۔

البتہ، اس کی سبکی ہوئی جب اجلاس میں شریک دو اہم مہمانوں نے شام اور اسرائیل کی طرف اس کی پالیسی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔

مصر کے صدر محمد مرسی نے شام کی حکومت کو ایسی ظالمانہ حکومت سے تعبیر کیا جس کا جواز ختم ہو گیا ہےاور کہا کہ دُنیا کا یہ اخلاقی فرض بنتا ہے کہ وہ شامی عوام کی آزادی اور جمہوریت کی اُمنگ کی حمایت کرے اور شام میں جو کُشت و خوں ہو رہا ہے اسے باقاعدہ مداخلت کے بغیر بند نہیں کیا جا سکتا۔

اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل بن کی مُون نے اپنی تقریر میں ایران کی اسرائیل کی مملکت کو ملیا میٹ کرنے کی دہمکی پر کڑی تنقید کی۔

اخبار کہتا ہے کہ شام کے بارے میں صدر مرسی کے بیان کو کانفرنس کے میزبان، ایران پر براہ راست حملے کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ جو شامی فوج کو باغیوں کےخلاف لڑائی میں امداد فراہم کر رہا ہے۔

ایران نے مسٹر مرسی کے دورے کو ایرن اور مصر کےباہمی تعلقات میں تبدیلی اور زبردست سفارتی کامیابی کے طور پر پیش کیا ہے ۔سنہ 1979 کے بعد سے دونوں ملکوں کے مابین سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ ایران کا غیر وابستہ ملکوں کی کانفرنس منعقد کرنے کا ایک مقصد اپنے اس دعوے کو تقویت دینا بھی ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لئے ہے، جوہری ہتھیار وں کے لئے نہیں ہے۔ اخبار کہتا ہے کہ تہران کی غیر وابستہ کانفرنس کو مغرب کے خلاف ایک کامیاب سفارتی کاوش سے امریکہ جزبز ہے جس کی کوشش یہ رہی ہے کہ ایران کو اس کے جوہری پروگرام کی وجہ سے دنیا سے الگ تھلگ کر دیا جائے۔ بلکہ، اس نے رکن ممالک کے نمایندوں اور مبصرین کو کانفرنس میں نہ جانے کا مشورہ دیا تھا۔

ہندوستان کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اپنی تقریر میں عالمی امُور میں ترقی پذیر ملکوں کو زیادہ اہمیت دینے کی اہمیت اور فلسطینیوں کے نصب العین کے ساتھ یک جہتی پر زور دیا ۔ اُنہوں نے اپنے ملک کے اس موقف کو دہرایا ۔ کہ تمام ملکوں، بشمول ایران کوجوہری توانائی کو فروغ دینے کا حق پہنچتا ہے بشرطیکہ وُہ پرامن مقصد کے لئے ہو ۔

اخبار کہتا ہےکہ ہندوستان کے لئے ایران کا یہ دورہ ایک کڑی آزمائش ہو سکتا ہے۔ یعنی امریکہ کو ناراض کئے بغیر اپنے کاروباری اور جیو پولیٹکل مفادات کو آگے بڑھانا۔
XS
SM
MD
LG