رسائی کے لنکس

شام: فائربندی کے باوجود جھڑپیں جاری


شام کی باغی فوج کا رکن فائرنگ کررہاہے(فائل)
شام کی باغی فوج کا رکن فائرنگ کررہاہے(فائل)

’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ‘نے کہاہے کہ عارضی فائربندی پر دونوں فریقوں کے اتفاق کے باوجود صوبے ادلیب میں جمعے کے روز صبح کی نماز کے بعد لڑائی شروع ہوگئی۔

شام میں حکومت اور باغیوں کے درمیان عیدالاضحی کی چار روزہ چھٹیوں کے موقع پر عارضی فائربندی پر عمل درآمدشروع ہوگیا ہے لیکن سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ بعض مقامات پر جھڑپیں ہوئیں ہیں۔

برطانیہ میں قائم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس ‘نے کہاہے کہ عارضی فائربندی پر دونوں فریقوں کے اتفاق کے باوجود صوبے ادلیب میں جمعے کے روز صبح کی نماز کے بعد لڑائی شروع ہوگئی۔

سرگرم کارکنوں کے مطابق کہ یہ جھڑپیں فوجی مرکز وادی الطائف کے پاس ہورہی ہیں۔

سرگرم کارکنوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ تین افراد ٹینک کا نشانہ بن کر ہلاک ہوگئے اور مزید دو افراد دارالحکومت دمشق کے مضافاتی علاقے حرستا میں نشانہ بازوں کے حملوں میں مارے گئے۔

جنوبی صوبے درعا میں مظاہرین پر سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے تین افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ جمعے کی دوپہر تک شام کے مختلف حصوں میں پانچ افراد ہلاک ہوچکے تھے جب کہ فائربندی سے قبل یہ تعداد ایک سو روزانہ کے لگ بھگ ہوتی تھی۔

ایک اور خبر کے مطابق شام کےصدر بشارالاسد کو جمعے کے روز ٹیلی ویژن پر عیدالاضحی کی نماز پڑھتے دکھایا گیا۔جب کہ ٹیلی ویژن پر ان کی فوٹیج شاذونادر دکھائی جاتی ہے۔
XS
SM
MD
LG