رسائی کے لنکس

کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال میں کوئی رعایت نہیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن کمیشن کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کو برقرار رکھنے کے لیے ایک موثر اور فعال نظام قائم کر دیا گیا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے ایک بار پھر اتوار کو انتخابات میں حصہ لینے والے امیداوروں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے وقت میں چند گھنٹوں کی توسیع کی گئی اور یہ شام چار بجے کی بجائے رات بارہ بجے تک وصول کیے جائیں گے۔

کمیشن کے حکام کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امیدواروں کی سہولت کے پیش نظر کیا گیا تاکہ وہ مکمل معلومات اور کوائف کے ساتھ اپنے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن کے پاس داخل کرا سکیں۔

زیادہ سے زیادہ افراد کو انتخابات لڑنے کا مواقع فراہم کرنے کے لئے کمیشن نے دو روز قبل بھی اس ڈیڈ لائن میں اضافہ کیا تھا۔

حکام کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 5730 کاغذات نامزدگی موصول ہوئے ہیں جن میں سے اڑھائی ہزار سے زائد کی ابتدائی جانچ پڑتال کے بعد عوام کی معلومات کے لیے ان کاغذات کو الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ڈالنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

کمیشن کے ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال میں کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
’’بہتر ہے کہ جن رہنماؤں کے کوائف درست نہیں وہ اس دوڑ سے باہر ہی رہیں کیونکہ پاکستان کو صاف اور صیحح قیادت کی ضرورت ہے اور الیکشن کمیشن ان کے لیے صاف و شفاف انتخابات کو یقینی بنائے گا۔‘‘

الیکشن کمیشن پیر سے ان امیدواروں کے کاغذات کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کرے گا جو کہ ایک ہفتے میں مکمل ہوگا۔ انتخابی ٹربیونلز کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اور اپیلوں کو نمٹانے کے بعد 19 اپریل کو امیدواروں کی حتمی فہرستیں جاری کر دی جائیں گی۔

افضل خان کا کہنا تھا کہ انتخابی مہم کے دوران الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کو برقرار رکھنے کے لیے ایک موثر اور فعال نظام قائم کر دیا گیا ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔

’’آج کے بعد اگر کسی امیدوار کا رویہ یا کردار ضابطہ اخلاق کے برعکس ہے تو کمیشن اسے نااہل قرار دینے کا اہل ہے تو ہماری اپیل ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری کریں ورنہ اس بار کمیشن کی کوئی رو رعایت نہیں ہو گی۔‘‘

دوسری طرف اعلٰی تعلیم کے انتظامی ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں تحلیل ہونے والی اسمبلیوں کے اراکین میں سے 54 کی تعلیمی اسناد جعلی ہیں جبکہ 189 نے ابھی تک اپنی دسویں اور گیارہویں جماعتوں کی اسناد تصدیق کے لیے ادارے کے پاس جمع ہی نہیں کرائی ہیں۔

سپریم کورٹ میں پہلے ہی اس معاملے پر سماعت جاری ہے تاہم اس انکشاف کے بعد عدالت اعظمٰی نے ایچ ای سی اور الیکشن کمیشن کے حکام کو پیر کو طلب کر لیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ قانون سازوں کو ایک خط کے ذریعے تنبیہہ کی تھی کہ 15 روز کے اندر ایسا نا کرنے کی صورت میں ان کی اسناد جعلی تصور کی جائیں گی۔

گزشتہ روز ایک ذیلی عدالت نے جعلی ڈگری کے جرم میں خیبر پختونخواہ اسمبلی کے سابق رکن کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔

کمیشن کے سیکرٹری یہ کہہ چکے ہیں کہ جعلی ڈگری ثابت ہونے پر کارروائی کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔
XS
SM
MD
LG