رسائی کے لنکس

برطانیہ : پردیس میں رمضان کے شب وروز


مقامی ٹی وی اورپاکستانی ٹی وی چینل رمضان کی خصوصی نشریات براہ راست نشر کرتے ہیں اورٹی وی پر پانچوں وقت اذان سنائی دیتی ہےکبھی کبھی توایسا لگتا ہی نہیں ہے کہ،ہم پاکستان سےباہربیٹھےہیں

نصرت شبنم ، لندن

پاکستان سمیت دنیا کےہرکونےمیں بسنےوالےمسلمان ماہ صیام کےبابرکت ایام کی رحمتیں سمیٹنےکےلیےان دنوں خضوع خشوع سے عبادات کرنےمیں مصروف ہیں بلکہ اب تو یہ مہینہ آخری عشرے میں داخل ہو چکا ہے۔

پاکستان کی طرح یہاں برطانیہ کے ہرچھوٹے بڑے شہر کی مساجد میں بھی رمضان الکریم کےآغاز کےساتھ ہی نمازیوں کی تعداد دوگنی ہوجاتی ہےگھروں میں روزے داروں کےلیےبھرپورسحری اورافطاری کا اہتمام کیا جاتا ہےاگرلندن کی بات کریں توساوتھ آل اورگرین اسٹریٹ کے ایشیائی بازاروں کی رونقیں رمضان کے مہینے میں دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں ۔

زیادہ ترانڈین اورپاکستانی ریستورانوں میں فری افطاری اورخصوصی افطاری ڈنرکا اہتمام کیا جاتا ہےمقامی ٹی وی اورپاکستانی ٹی وی چینل رمضان کی خصوصی نشریات براہ راست نشر کرتے ہیں اورٹی وی پر پانچوں وقت اذان سنائی دیتی ہےکبھی کبھی توایسا لگتا ہی نہیں ہے کہ،ہم پاکستان سےباہربیٹھےہیں اپنے تاثرات کےجواب میں جب میں نے فرحین سے تائید حاصل کرنا چاہی تواس کے چہرے کی اداسی نے مجھے مزید بولنے سے روک دیا شایداسےمیری بات اچھی نہیں لگی تھی فرحین میرے ڈاکٹرکی کلینک میں بطور نرس کام کرتی ہےلیکن ہمارا رشتہ رسمی دعا سلام سے زیادہ ہے۔

کیامغرب میں رہنےکےباوجود ہمیں مذہبی آذادی حاصل نہیں ہے ؟ یقینا ہے اور یہ بات خودفرحین بھی اچھی طرح سےجانتی ہے پھر اسےکس بات سےگلہ ہو سکتا ہے اس کے روئیےنے مجھےالجھن میں مبتلا کردیا تھا ۔

کیا یہاں ہرروز افطاری کےدسترخوان پرپورا خاندان اکھٹا ہوسکتا ہے؟

اس کا سوال تیکھا تھا مگرجواب کا انتطار کئے بغیر وہ بولتی چلی گئی۔

ہمیں توہفتےمیں صرف ایک دن کا رمضان نصیب ہوتا ہےجب میرا پورا کنبہ ایک ساتھ بیٹھ کرافطاری اورسحری کرتا ہے یہی صورت حال آپ کو زیادہ ترایسےگھرانوں میں بھی نظرآئےگی جہاں میاں بیوی دونوں گھرکی گاڑی چلانے کے لیے دو پہیوں کی مانند ملکر کام کرتے ہیں اگر اپنی بات کروں توشام سات بجے جاب سے واپسی پرجب گھرپہنچتی ہوں توگھرکےروزمرہ کاموں کےساتھ ساتھ افطاری تیارکرنے کےلیےمیرے پاس بہت کم وقت بچتا ہےاسی وقت میرے شوہرکواپنی رات کی ڈیوٹی پر نکلنا ہوتا ہےجن کےٹفن کی تیاری بھی ساتھ کرتی ہوں ابھی میرے کام ختم نہیں ہوتے ہیں کہ ،ٹی وی پرمغرب کی اذان سنائی دیتی ہےحالاں کہ اس برس رمضان کے انیس گھنٹےکا روزہ رکھنے والوں نےگھڑی دیکھ کر وقت گزارا ہےلیکن میرے طرح کی ورکنگ وومن کے لیےرمضان کےطویل روزے بھی چھوٹے ہو جاتے ہیں۔

تنہا افطاری اورسحری کرنے والےلوگ رمضان کی اصل رونق سےفیضیاب نہیں ہوتےہیں مجھےتوایسا لگتا ہےکہ مشین کی طرح کام کرتےکرتےہمارے جذبات اوراحساسات بھی سخت ہوچکے ہیں لیکن ہر سال رمضان میں مجھےاپنےگھرکی افطاری اورسحری کےدسترخوان کی رونقیں یاد آتی ہیں جہاں ہم اپنےوالدین اوربہن بھائی چچی ،چچا اوردادا دادی کے ہمراہ بڑے سےدستر خوان پرافطاری کرتے تھےآج جب اپنے بچوں کی طرف دیکھتی ہوں توبہت افسوس ہوتا ہے میرے بچے ماہ صیام کےاصل ماحول سےکوسوں دورہیں ۔

مغربی ملکوں میں رہنے والوں کےلیےکیا رمضان ،کیاشب قدر،کیا عید اورکیا محرم یہ سارے خاص دن کسی معمول کے دن کی طرح نوکری کی نذر ہوجاتے ہیں جہاں تک میرا تعلق ہےمجھےاس ماہ میں شدت سے وطن عزیز کی یاد ستاتی ہے ۔

مشرقی لندن کی نائٹ بس چلانے والےجمیل صاحب کا شماران لوگوں میں ہوتا ہےجن کے لبوں کی مسکراہٹ کبھی معدوم نہیں پڑتی ہےلیکن ان دنوں وہ خاصے بجھے بجھے سے ہیں ان کے چہرے پر رسمی سی مسکراہٹ کبھی کبھارہی نمودار ہوتی ہے مجھ سمیت اس روٹ پرسفرکرنے والےزیادہ تر مسافروں کا خیال تھا کہ،موسم گرما کےطویل روزوں نےانھیں نڈھال کردیا ہے۔

میرے استفسار کرنے پرانھوں نےایک جملے میں اپنی تکلیف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ،ویسے تومیں اپنی نوکری کوفرض سمجھ کرادا کرتا ہوں لیکن رمضان میں تراویح چھوٹنےکی بڑی تکلیف ہوتی ہےبرسوں سےاسی بس روٹ پرکھجوراورپانی پی کرافطاری کرتا رہا ہوں لیکن اس برس توگھرکی سحری بھی نصیب نہیں ہوئی کیونکہ سحری کا وقت آدھی رات کوختم ہوجاتا ہے یہ تھکن نہیں بلکہ میری اداسی ہےجو شاید چہرے سے عیاں ہونے لگی ہے ۔

فرحین کی خلش اورجمیل صاحب کی اداسی نےعجیب سی بے چینی میں مبتلا کر دیا تھا لیکن میں اپنےاطمینان کوپھرسےواپس لانے کی آخری کوشش کےطورپرحسنین اورسلیم سے رائے معلوم کرنی چاہی جوپاکستان سےلندن پڑھنے کے لیےآئے ہوئےہیں ۔

حسنین نےبتایا کہ،رمضان کے دنوں میں اگرکام سےشام میں جلدی بھی واپس گھرآجائیں تواتنا وقت نہیں ہوتا ہے یا شاید روزہ کی وجہ سےاتنی ہمت نہیں ہوتی ہےکہ اپنے لیے افطاری بناسکیں اسی لیے سارے طالب علم صرف چھٹی کے دن ملکر افطاری تیارکرتے ہیں یوں سمجھئے کہ اس دن ہم سب ایک ساتھ توہوتے ہیں لیکن کوئی اپنی امی کی چاٹ کوئی بہن کے سموسے توکوئی بھابھی کے پکوڑوں کو یاد کرتا دکھائی دیتا ہےہم اپنے ہاتھوں سے پکائے ہوئے افطاری کے لوازمات پسند نہیں آتے ہیں۔

اگرچہ ریڈی میڈ مصالحے،تیار پراٹھے ،سموسےاورفروزن شامی کباب سب کچھ یہاں باآسانی دستیاب ہے لیکن سچ پوچھیں تو نا وہ سموسوں کا ذائقہ ہے اور ناوطن عزیز کا ماحول یہاں میسر آسکتا ہے رمضان کی اصل روح تو وطن عزیز میں محسوس ہوتی ہے یہاں کچھ کمی ہے جو اس ماہ میں شدت سے وطن کو یاد کرنے پر مجبور کرتی ہے حسنین کی آواز مجھےدورسے آتی سنائی دے رہی تھی یا شاید میری دلچسپی ان کی گفتگو میں نہیں رہی تھی ۔

XS
SM
MD
LG