رسائی کے لنکس

فرانس: کرسمس مارکیٹ میں فائرنگ سے تین افراد ہلاک


اسٹراس برگ
اسٹراس برگ

فرانس کے شہر اسٹراس برگ کی کرسمس مارکیٹ میں ایک مسلح شخص کی فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جب کہ 13 زخمی ہوئے ہیں۔ مسلح شخص کو پکڑنے کے لئے بڑے پیمانے پر تلاشی کا سلسلہ جاری ہے

فرانسسی حکام نےمنگل کو رات گئے فائرنگ کرکے فرار ہونے والے اس مشتبہ ملزم کی گرفتاری کے لئے بدھ کو سیکڑوں سیکورٹی افسران کو تعینات کر دیا ہے۔

حکام نے مشتبہ شخص کو 29 سالہ شیرف شیکٹ کے نام سے شناخت کیا ہے اور کہا کہ ملزم پہلے ہی مشتبہ انتہا پسندوں کی فہرست میں شامل تھا۔ تاہم، ملزم کی اس کاروائی کے محرک کا پتہ نہیں لگایا جا سکا۔

واقعے کے بعد، فرانس نے اپنی سیکورٹی کی سطح کو ’ہنگامی حملے‘ کی سطح تک بڑھا دیا ہے، جو کہ سلامتی کے بارے میں بلند ترین سطح ہے۔ ساتھ ہی سرحدوں پر کنڑول سخت کر دیا گیا ہے اور دیگر کرسمس مارکیٹوں میں بھی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

جرمنی کی وزارت داخلہ کے ترجمان ایلنور پیٹرمین نے کہا ہے کہ مشتبہ شخص کو 2016 میں جرمنی میں سزا ہوئی تھی، اور اسے گزشتہ سال واپس فرانس بدر کر دیا گیا تھا۔

پیٹرمین نے کہا کہ حملے کے بعد جرمن حکومت نے اپنی سرحدوں پر کنڑول بڑھا دیا ہے، لیکن ملک کے اندر خطرے کی سطح بلند نہیں کی گئی۔

ایک عینی شاہد نے رپورٹروں کو بتایا کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں سے ایک تھائی لینڈ کا سیاح تھا جسے سر میں گولی لگی تھی اور ہنگامی امداد فراہم نہیں کی جاسکی۔

فرانسسی صدر ایمینوئل مکخواں نے واقعے کے بعد پیرس کے صدارتی پیلس میں تحقیقات اور سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

فرانس کے نائب وزیرِ داخلہ لوغاں نونیز کے مطابق فائرنگ کے بعد حملہ آور اور سکیورٹی فورسز کے درمیان کم از کم دو مقامات فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا جس کے دوران گمان ہے کہ وہ زخمی ہوا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کی تلاش کے لیے جاری آپریشن میں 600 اہلکار حصہ لے رہے ہیں جنہیں ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے۔

لوغاں نونیز نے صحافیوں سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ مشتبہ ملزم کا ریکارڈ پولیس کے پاس تھا اور وہ متعدد بار جیل جا چکا تھا۔ ملزم آخری بار 2015ء کے اواخر میں جیل گیا تھا۔

نائب وزیرِ داخلہ کے مطابق ملزم کی مذہبی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا رہی تھی مگر انھوں نے کہا کہ حملے کے مقاصد کے بارے فی الحال کوئی بات کرنا قبل از وقت ہے۔

تاحال کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

XS
SM
MD
LG