رسائی کے لنکس

دہلی کے لیے بارش اتنی ضروری کیوں ہے؟


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

بھارت کے دارالحکومت دہلی کی فضاؤں پر گزشتہ دو ماہ سے چھائی ہوئی دھند اتوار کی صبح کو ہونے والی بارش کے سبب کچھ کم ہو گئی لیکن اب بھی آلودگی کی صورت حال میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی ہے۔

دہلی کی فضا میں آلودگی کی سطح امریکی حکومت کی مقرر کردہ سطح سے کہیں زیادہ ہے۔

ہفتے کے روز ائیر کوالٹی بہت خراب تھی۔ آلودگی کنٹرول کرنے والے ادارے سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق دہلی میں ائیر کوالٹی کا مجموعی انڈکس اب بھی 347 ہے۔

جبکہ یہ انڈکس 100 سے 200 کے درمیان معتدل ہوتا ہے اور 201 سے300 کے درمیان خراب اور 301 سے 400 کے درمیان انتہائی خراب تصور کیا جاتا ہے۔

دہلی میں 31 علاقے ایسے ہیں جہاں کی ہوا بہت زیادہ خراب یا بہت آلودہ ہے۔

سائنس اور ماحولیات کے ایک مرکز سی ایس ای سے وابستہ انومیتا رائے چودھری کے مطابق بارش یا تیز ہواؤں کی وجہ سے موسم میں تبدیلی آتی ہے لیکن جب تک بجلی تنصیبات کو بند کرنے جیسے ہنگامی اقدامات نہیں کیے جائیں گے آلودگی کی صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آئے گی۔

آلودگی کے سبب سانس لینے کے امراض میں اضافہ ہو رہا ہے اور خاص طور پر صبح کو اسکول جانے والے بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔

حکومت کے تحت چلنے والے صحت کے ایک ادارے آیوش سے وابستہ ڈاکٹر سید احمد خاں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ائیر کوالٹی میں خرابی کا اثر بچوں اور بزرگوں کی صحت پر پڑ رہا ہے۔ ان کو سانس کی متعدد بیماریوں کا سامنا ہے۔

دہلی کے ایک شہری اور سافٹ وئیر انجینئر مسعود احمد کہتے ہیں کہ گزشتہ کئی برسوں سے یہاں کا موسم انتہائی خراب ہے۔ جس کی وجہ سے صبح کو دفاتر جانے والے افراد اسکول جانے والے بچے بہت زیادہ متاثر ہیں۔

یاد رہے کہ دہلی کی قریبی ریاستوں پنجاب اور ہریانہ میں کسانوں کے ذریعے فصلوں کی باقیات کھیتوں میں نذر آتش کرنے کی وجہ سے بھی دہلی کے ماحول پر اثر پڑتا ہے اور یہاں کی فضاؤں پر کافی دنوں تک دھند چھائی رہتی ہے۔

اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے دہلی حکومت نے مصنوعی بارش کے امکانات پر غور کیا تھا جو کہ قابل عمل نہیں ہو سکا۔ البتہ وہ ایک بار پھر گاڑیوں کو طاق اور جفت کے فارمولے کے تحت چلانے کا فیصلہ جلد ہی کرنے والی ہے۔

اتوار کی صبح ہونی والی بارش سے فضا میں کسی حد بہتری تو آئی ہے لیکن اب بھی دہلی کی فضا میں آلودگی بہت زیادہ ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG