رسائی کے لنکس

پاکستان کی کشتی رانی کے مقابلوں میں کامیابی، خواتین سیلرز نمایاں


کراچی میں منعقدہ کشتی رانی کے مقابلوں میں ترکی، ملائیشیا، انڈونیشیا، مصر، تیونس، تھائی لینڈ، آسٹریلیا، بحرین، سری لنکا، ہانک کانگ اور چین سمیت دیگر ممالک نے حصہ لیا۔
کراچی میں منعقدہ کشتی رانی کے مقابلوں میں ترکی، ملائیشیا، انڈونیشیا، مصر، تیونس، تھائی لینڈ، آسٹریلیا، بحرین، سری لنکا، ہانک کانگ اور چین سمیت دیگر ممالک نے حصہ لیا۔

پاکستان نے کشتی رانی کے مقابلوں میں 17 ممالک کے 57 کھلاڑیوں کو شکست دے کر کامیابی اپنے نام کرلی ہے۔ پانچ روز تک جاری رہنے والے یہ مقابلے کراچی میں ہوئے۔

مقابلوں میں ترکی، ملائیشیا، انڈونیشیا، مصر، تیونس، تھائی لینڈ، آسٹریلیا، بحرین، سری لنکا، ہانک کانگ اور چین سمیت دیگر ممالک نے حصہ لیا۔

ان ممالک سے تعلق رکھنے والے 21 کھلاڑیوں نے پاکستان کے 36 کھلاڑیوں سے مقابلہ کیا مگر جیت پاکستان کے حصے میں آئی۔ غیر ملکی کھلاڑیوں میں 6 خواتین بھی شامل تھیں۔

مقابلوں کا انعقاد پاک فضائیہ نے پاکستان سیلنگ فیڈریشن کے تعاون سے کورنگی کریک پر ہوا۔

کراچی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ تقریباً گیارہ برس بعد اس طرح کے بین الاقوامی مقابلے دیکھنے کا موقع ملا ہے جو اپنے آپ میں منفرد اور نہایت دلچسپ تھے۔

مقابلوں کے دوران چلنے والی سمندری ہواؤں نے بھی کھلاڑیوں کی مہارت کا خوب امتحان لیا لیکن کھلاڑی کسی بھی طرح ہمت ہارنے والے نہ تھے۔

پاکستان کی نمائندگی کرنے والی حنا فاطمہ اسد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی نظر میں کشتی رانی اس حوالے سے مختلف کھیل ہے کہ اس میں جسمانی قوت کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر بھی محنت کرنا پڑتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشتی رانی کے لیے منصوبہ بندی کے ساتھ ساتھ اس سے جڑے تکنیکی معاملات کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے کیونکہ ذرا سی غلطی سے نہ صرف آپ ہار سکتے ہیں بلکہ آپ کی کشتی کا توازن بحال نہ رہے تو ڈوبنے کا بھی خدشہ ہوتا ہے۔

حنا کا کہنا تھا حالیہ برسوں میں کشتی رانی کا رجحان پہلے کے مقابلے میں زیادہ ہوا ہے۔ دو سال پہلے تک کشتی رانوں کی تعداد بہت کم تھی لیکن اب ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

علیزے بھی پاکستان کی نمائندگی کرنے والوں میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دوسرے کھیل تو زمین پر ہوتے ہیں جن میں آپ کو کوئی نہ کوئی سپورٹ مل جاتی ہے لیکن اس کھیل میں آپ پانی میں ہوتے ہیں اور یہ سارا کھیل آپ پر منحصر ہوتا ہے۔

ملائیشیا کی نمائندگی کرنے والی مائیفینڈی کے بقول وہ 19 برس سے کشتی رانی کر رہی ہیں اور انہوں نے اس کھیل کا انتخاب اپنے گھر کے دیگر افراد کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے کیا۔

مائیفینڈی کے بقول اُن کے نزدیک اس کھیل سے زیادہ مہم جو اور دلچسپ کھیل کوئی اور نہیں ہوسکتا۔

آسٹریلین کھلاڑی فیور کا کہنا ہے کہ پاکستان آنا انہیں بہت اچھا لگا۔ وہ اب تک پانچ ممالک میں ہونے والے سیلنگ کے مقابلوں میں شرکت کرچکی ہیں۔ یہاں آکر اور تیز ہواؤں کے درمیان کشتی رانی کرنے کا تجربہ ان کے لے خاصا مشکل اور اچھوتا ثابت ہوا۔

پانچ روزہ مقابلوں میں مختلف کیٹگری میں لیزر اسٹینڈرڈ، لیزر ریڈئیل، اوپٹیمسٹ، آر ایس ایکس میں مقابلے ہوئے جن میں میزبان ملک پاکستان نے دو سونے، تین چاندی اور تین کانسی کے تمغے اپنے نام کیے۔

تھائی لینڈ ایک سونے اور ایک چاندی کے تمغے کے ساتھ دوسرے جبکہ ملائیشیا ایک سونے کے تمغے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔

کراچی میں خواتین کی کشتی رانی
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:13 0:00

آر ایس ایک کیٹگری میں سونے اور چاندی کے تمغے پاکستان کے راجہ قاسم عباس اور محمد سجاد نے جبکہ کانسی کا تمغہ تیونس کے مامی سافیون نے حاصل کیا۔

لیزر اسٹینڈرڈ کیٹیگری میں تمام تمغے پاکستانی سیلز ز محمد تنویر، مزمل حسین اور نجیب اللہ نے حاصل کیے۔

لیزر ریڈئیل کیٹیگری میں سونے کا تمغہ ملائیشیا کے خیروینیتا محمد آفندی نے جبکہ چاندی اور کانسی کے تمغے پاکستان کی حنا فاطمہ اسد اور مریم اسد علی نے اپنے نام کیے۔

اوپٹیمسٹ کیٹیگری میں سونے اور چاندی کے تمغے تھائی لینڈ کے ماسٹر پنہ بوناک اور مس تھورفن بوناک نے حاصل کیے جبکہ کانسی کا تمغہ محمد عبداللہ اکم نے جیتا۔

جیتنے والے تمام کھلاڑیوں کو مہمان خصوصی پاک فضائیہ کے ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے انعامات تقسیم کیے اور کامیابی پر مبارکباد دی۔

XS
SM
MD
LG