رسائی کے لنکس

ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف واشنگٹن کی وفاقی عدالت میں درخواست دائر


امریکہ کے محکمۂ تجارت نے جمعے کو ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق 20 ستمبر سے ہونا ہے۔
امریکہ کے محکمۂ تجارت نے جمعے کو ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق 20 ستمبر سے ہونا ہے۔

مختصر ویڈیوز کی مشہور ایپلی کیشن 'ٹک ٹاک' نے امریکہ کی ایک وفاقی عدالت سے درخواست کی ہے کہ چین کے سوشل میڈیا نیٹ ورک پر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی کو روکا جائے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 'ٹک ٹاک' اور اس کی مالک کمپنی 'بائٹ ڈانس لمیٹڈ' نے واشنگٹن کی وفاقی عدالت میں ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کو چیلنج کیا ہے۔

امریکہ کے محکمۂ تجارت نے جمعے کو ٹک ٹاک پر پابندی کا اعلان کیا تھا جس کا اطلاق 20 ستمبر سے ہونا ہے۔ پابندی کے اطلاق کے بعد اتوار سے امریکہ میں لوگ چینی ایپلی کیشنز ٹک ٹاک اور وی چیٹ ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے۔

واشنگٹن کی وفاقی عدالت میں دائر کی گئی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر پابندی سیاسی وجوہات کے باعث عائد کی گئی ہے۔

ٹک ٹاک نے دعویٰ کیا ہے کہ اس پابندی سے امریکہ کے آئین کی پہلی ترمیم کے تحت کمپنی کو حاصل حق کی خلاف ورزی ہو گی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جولائی کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ وہ ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ بعد ازاں انہوں چھ اگست کو ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت چین کی ایپلی کیشنز ٹک ٹاک اور وی چیٹ کے مالکان کو 45 دن کا موقع دیا گیا کہ وہ امریکہ میں اپنے کاروبار سے متعلق فیصلہ کر سکے۔

امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کی باتیں کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:05 0:00

'رائٹرز' کے مطابق وائٹ ہاؤس نے ٹک ٹاک پر پابندی کے حوالے سے وفاقی عدالت میں دائر درخواست پر فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

ٹک ٹک کے مطابق اس پر پابندی سے امریکہ میں اس کے کاروباری مفادات کو ناقابلِ تلافی نقصان ہو گا۔

واضح رہے کہ امریکہ میں ٹک ٹک کے 10 کروڑ سے زائد صارفین ہیں۔

پابندی کے اطلاق کے بعد پیر سے امریکہ میں دونوں ایپلی کیشنز ایپ اسٹورز سے ہٹا دی جائیں گی۔ اور صارفین یہ ایپس اپنے موبائل فونز میں ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے۔

وہ صارفین جن کے موبائل فونز میں پہلے سے یہ ایپلی کیشنز انسٹال ہوں گی انہیں ٹک ٹاک کی جانب سے کوئی بھی نئی اپڈیٹ موصول نہیں ہو گی۔

ٹک ٹاک اور وی چیٹ دیگر سوشل میڈیا نیٹ ورکس کی طرح صارفین کا ڈیٹا جمع کرتی ہیں اور پھر ان کے پیغامات اور لوکیشن کی مدد سے انہیں ایسے اشتہارات پیش کرتی ہے جو ان کے لیے موزوں ہوں۔

امریکی حکام کو یہ خدشہ ہے کہ 'ٹک ٹاک' ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہی ہے اور صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر کر سکتی ہے۔

ٹک ٹاک موبائل فون ایپ
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:37 0:00

ٹک ٹاک کی ملکیتی کمپنی 'بائٹ ڈانس' کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کرتی بلکہ یہ ڈیٹا امریکہ اور سنگاپور میں محفوظ کیا جاتا ہے۔

امریکہ کے صدر ٹرمپ نے 'بائٹ ڈانس' کو 20 ستمبر تک کی مہلت دی تھی کہ چینی کمپنی 'ٹک ٹاک' کو کسی امریکی کمپنی کے پاس فروخت کر دے یا پھر امریکہ میں اپنے آپریشنز ختم کر دے۔

'بائٹ ڈانس' کئی روز سے امریکہ کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی'مائیکرو سافٹ' اور 'اوریکل' سے مذاکرات کر رہی تھی۔ تاہم مائیکرو سافٹ کے حکام نے بتایا تھا کہ اُن کی پیش کش مسترد کر دی گئی ہے۔

دوسری جانب گزشتہ ماہ چین کی حکومت نے ایک قانون منظور کیا تھا جس میں ٹک ٹاک کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اپنی ٹیکنالوجی کسی دوسرے ملک کو منتقل نہیں کر سکتی۔

XS
SM
MD
LG