رسائی کے لنکس

Shehbaz Sharif
Shehbaz Sharif

کسی کو ڈکٹیشن دینے کی ضرورت نہیں، الیکشن کب ہوں گے یہ فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہے: شہباز شریف

13:00 16.3.2022

'اسٹیبلشمنٹ غیر جانب دار تو ہے مگر اشارہ نہیں ملا کہ وہ حکومت کو ہٹانا چاہتی ہے'

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اعلان کیا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے خاتمے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔

پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد جمعہ کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے حکومتی جماعت کے اراکینِ پارلیمنٹ اور اتحادی جماعتوں سے رابطہ کیا جائے گا۔

حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کی اتحادی جماعتیں تحفظات کا اظہار کر رہی ہیں اور حکمران جماعت تحریکِ انصاف کے بعض اراکین بھی ڈھکے چھپے الفاظ میں گلے شکوے کرتے رہتے ہیں۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تحریکِ عدم اعتماد پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف کل تحریک لے آئے، پاکستان تحریک انصاف اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی انہیں سرپرائز دیں گے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ حزب اختلاف کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان ایک اہم اقدام ہے تاہم اس کی کامیابی کے لیے حکومتی اتحادیوں اور تحریکِ انصاف کے ناراض اراکین کی حمایت حاصل کرنا ہو گی۔ البتہ بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر اپوزیشن عدم اعتماد میں کامیاب ہو بھی جاتی ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے بعد حکومت کون بنائے گا؟

دوسری جانب حزب اختلاف کی حکومت مخالف تحریک کو دیکھتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف نے عوام کو اپنی کارکردگی سے آگاہ کرنے کے لیے عوامی رابطہ مہم اور جلسوں کا اعلان کر رکھا ہے جن سے وزیر اعظم عمران خان خطاب کریں گے۔

مزید جانیے

13:03 16.3.2022

شہباز شریف کی 14 سال بعد چوہدری برادران کے گھر آمد

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے اتوار کو لاہور میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعت مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کی ہے۔

شہباز شریف کی چوہدری شجاعت سے اس ملاقات کو سیاسی مبصرین اہمیت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ ماضی میں حلیف رہنے والے شہباز شریف نے 14 سال بعد چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر جا کر ان سے ملاقات کی ہے۔

چوہدری شجاعت کے ہمراہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور شہباز شریف کے ہمراہ رانا تنویر، ایاز صادق اور سعد رفیق بھی ملاقات میں موجود تھے۔

حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کی حکومتی اتحادیوں کے ساتھ بیٹھک کا بنیادی نکتہ تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے تعاون حاصل کرنا بتایا جا رہا ہے۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان کر رکھا ہے۔

مزید جانیے

13:04 16.3.2022

'جہانگیر ترین گروپ کے پاس اپوزیشن کا ساتھ دینے کے سوا کوئی آپشن نہیں'

پاکستان میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے جس کے لیے سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے۔ اپوزیشن رہنما حکومت کی اتحادی جماعتوں سے رابطے کر رہے ہیں تو وہیں حکمران جماعت اپنے اتحادیوں کو متحد رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

ایسے میں پاکستان تحریکِ انصاف(پی ٹی آئی) کے ناراض دھڑے جہانگیر ترین گروپ نے بھی سیاسی میدان میں متحرک کردار ادا کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

بدھ کی شب لاہور میں ترین گروپ کے اہم رُکن اور ایک وقت میں عمران خان کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے عون چوہدری کی رہائش گاہ پر اہم اجلاس ہوا۔

مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ترین گروپ نے سیاسی صورتِ حال میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اپوزیشن کی ممکنہ عدمِ اعتماد کی تحریک پر بھی غور کیا گیا۔

جہانگیر ترین گروپ میں تحریکِ انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والےقومی اسمبلی کے چھ جب کہ پنجاب اسمبلی کے 20 اراکین شامل ہیں۔ان میں اکثریت اُن سیاسی رہنماؤں کی ہے جنہیں جہانگیر ترین اپنی کوشش سے تحریکِ انصاف میں لائے تھے۔

مزید جانیے

13:06 16.3.2022

تحریکِ عدم اعتماد لائیں، کپتان تیار ہے: وزیرِ اعظم عمران خان کا اپوزیشن کو چیلنج

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد لانے کے اعلان پر پہلی مرتبہ اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اپوزیشن جماعتیں اپنی چوری بچانے کے لیے تحریکِ عدم اعتماد لانا چاہتی ہیں، لیکن کپتان ان کے ہر پلان کے لیے تیار بیٹھا ہے۔"

جمعے کو حکمراں جماعت کی جانب سے اعلان کردہ عوامی رابطہ مہم کے سلسلے میں منڈی بہاؤالدین میں ہونے والے پہلے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان اپوزیشن جماعتوں پر خوب گرجے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں تحریکِ عدم اعتماد اس لیے لانا چاہتی ہیں تاکہ یہ حکومت گھر جائے اور سابق صدر پرویز مشرف کی طرح انہیں این آر او مل جائے۔ لیکن وہ اپوزیشن پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کپتان اُن کے ہر منصوبے کے لیے تیار ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دینا اُن کی بڑی غلطی تھی۔

وزیرِ اعظم کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف کو علم ہے کہ وہ بہت جلد جیل جانے والے ہیں جب کہ مریم نواز بھی اپنی کرپشن کا حساب نہیں دے سکیں۔

خیال رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ تقریر ایسے وقت کی ہے جب اپوزیشن جماعتوں نے حال ہی میں وزیرِ اعظم کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک اعتماد لانے کا اعلان کیا تھا۔

مزید جانیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG