رسائی کے لنکس

’جرنلسٹ آف دی ایئر ایوارڈ‘ ہم وطن ساتھیوں کے نام کرتا ہوں، افغان صحافی کی وی او اے سے گفتگو


تصویر بشکریہ لطف اللہ نجفی زادہ ، افغان صحافی ، مانچسٹر
تصویر بشکریہ لطف اللہ نجفی زادہ ، افغان صحافی ، مانچسٹر

(واشنگٹن ڈی سی )۔ ’’ "میں سمجھتا ہوں کہ میں نے گزشتہ 15 سالوں میں افغانستان میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کرجو کام کیا. یہ ایوارڈ اس کا نتیجہ ہے ۔ میں نے یہ ایوارڈ ان تمام افغان صحافیوں کو وقف کیا ہے جو اس کے مستحق ہیں۔ یہ ایوارڈ صرف میرا نہیں ہے"۔

وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے یہ کہنا تھا افغانستان سے تعلق رکھنے والے صحافی لطف اللہ کا جو مانچسٹر ، انگلینڈ میں اس سال ہونے والے ون ینگ ورلڈ اجلاس میں صحافت کے شعبے میں غیر معمولی خدمات پر جرنلسٹ آف دا ائر کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ دنیا بھر سے صرف پانچ با اثر صحافیوں کوان کی کاوشوں پریہ ایوارڈدیا گیاہے ۔

ون ینگ ورلڈ سمٹ ایک سالانہ تقریب ہے ۔جس میں مختلف ملکوں اور شعبوں سے سماجی بہتری کے لئے کام کرنے والے دو ہزار سے زیادہ نوجوان لیڈر اکھٹے ہوتے ہیں ۔ہر سال عالمی شخصیات اس اجلاس سے خطاب کرتی ہیں ۔

34 سالہ افغان صحافی لطف اللہ نجفی زادہ مانچسٹر میں ہونے والےون ینگ ورلڈ اجلاس میں ایک سو نوے ملکوں سے آئے مندوبین میں شامل تھے ۔

وائس اف امریکہ سے بات کرتے ہوئے لطف اللہ نے کہا کہ انہیں یہ ایوارڈ ملنے پر فخر ہے۔

" میں نے یہ ایوارڈ ان تمام افغان صحافیوں کو وقف کیا ہے جو اس کے مستحق ہیں۔ یہ ایوارڈ صرف میرا نہیں ہے"۔

لطف اللہ افغانستان میں طلوع نیوز ٹی وی چینل کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے ایک دہائی سے زائد عرصے تک کام کرتے رہے ہیں۔گذشتہ سال کابل پر طالبان کے قبضے کے وقت لطف اللہ کام کے سلسلے میں ازبکستان گئے ہوئے تھے ۔

" میں نے محسوس کیا کہ میرے لیے ملک واپس جانا بہت مشکل ہے ۔ میں تاجکستان ،اور ترکی میں رہا پھر امریکہ آگیا ،میں ابھی تک واپس نہیں گیا حالات بہت بدل چکے ہیں"۔

لطف اللہ کی وال سے
لطف اللہ کی وال سے
Afghan award-winning journalist Lotfullah Najafizada has won the One Young World’s Journalist of the Year Award.​

لطف اللہ اب کینڈا میں رہتے ہیں ، اور جلاوطنی میں اپنے دیگر افغان صحافیوں کے ساتھ مل کر انہوں نے" ا مو" کے نام سے ایک ٹی وی چینل لانچ کیا ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ ہم دور بیٹھ کر بھی افغان عوام کی خدمت کر رہے ہیں ۔

"افغانستان میں آزادیٔ صحافت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے ، طالبان نے ملک بھر میں میڈیا اور صحافیوں پر بہت زیادہ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں. یہ سب کچھ دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہےکیونکہ ہم نے افغانستان کو خطے میں آزاد ترین میڈیا میں سے ایک بنانے کے لیے بہت بڑی قربانیاں دیں"۔

وہ امید کرتے ہیں کہ افغانستان سے باہر اور ملک کے اندر افغان صحافی اور میڈیا، آزادی صحافت کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔

لطف اللہ کہتے ہیں کہ اگر ممکن ہوا تو وہ ضرور واپس افغانستان جانا چاہیں گے۔

" افغانستان ہمارا ملک ہے اور اور ہمیشہ رہے گا"۔

بشکریہ لطف اللہ
بشکریہ لطف اللہ

انہوں نے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون، افغان صدر اشرف غنی، افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سمیت عالمی رہنماؤں کے ساتھ کئی اعلیٰ عہدیداروں کے انٹرویوز بھی کیے ہیں۔

عالمی یوم صحافت 2016 کے موقع پر، پیرس میں مقیم رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز نے لطف اللہ نجفی زادہ کو افغانستان میں آزادی صحافت کے لیے جدوجہد کرنے پر پریس فریڈم ہیرو کے قابل فخر سمجھے جانے والے ایوارڈ سے نوازا۔ 2016 میں، ٹائم میگزین نے انہیں نیکسٹ جنریشن گلوبل لیڈر کے طور پر پیش کیا اور 2017 میں فوربز میگزین نے انہیں ’ 30 انڈر 30‘ یعنی ایشیا کے ایسے 30 بااثر ترین افراد میں شامل کیا تھا جن کی عمریں 30 سال سے کم تھیں۔

لطف اللہ اس وقت شکاگو یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف پولیٹکس میں پرٹزکر فیلو ہیں، جو ایک وزٹنگ اسکالر کے طور پر افغانستان کی سیاست اور ثقافت پر سیمینار پیش کر رہے ہیں۔ وہ ایشیا سوسائٹی، رمزفیلڈ فاؤنڈیشن، اٹلانٹک کونسل اور ورلڈ پریس انسٹی ٹیوٹ کے سابق ساتھی ہیں۔

جرنلسٹ اف دی ائیر ایوارڈ جیتنے والے دیگر صحافیوں میں گوئٹے مالا سے تعلق رکھنے والے ڈینیئل ولاٹورو، برطانیہ سے منیشا گنگولی، کولمبیا کی صحافی ماریا پولینا بینا اور جاپان کی شیوری ایتو شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG