رسائی کے لنکس

ناگ کے نام سے معروف، فرانسیسی قاتل نیپال کی جیل سے رہا


سیریل کلر چارلس سوبھراج، 31 مئی 2011 کو کٹھمنڈو، نیپال میں سماعت کے بعد عدالت سے جاتے ہوئے۔ فائل فوٹو
سیریل کلر چارلس سوبھراج، 31 مئی 2011 کو کٹھمنڈو، نیپال میں سماعت کے بعد عدالت سے جاتے ہوئے۔ فائل فوٹو

امریکی اور کینیڈین بیک پیکرز کے قتل کے جرم کا اعتراف کرنے والے فرانسیسی سیریل کلر چارلس سوبھراج عرف ’ناگ‘ کو جمعے کو نیپال کی ایک جیل سے اپنی سزا کی زیادہ تر مدت کاٹنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔

سوبھراج کو کھٹمنڈو کی سینٹرل جیل سے سخت حفاظت کے ساتھ پولیس کے قافلے میں امیگریشن کے محکمے لے جایا گیا، جہاں وہ اپنی سفری دستاویزات کے تیار ہونے کا انتظار کرے گا۔

نیوز نیٹ ورک الجزیرہ نےسوبھراج کی رہائی اور جرائم کے بارے میں یہ ٹوئٹ کی ہے:

نیپال کے سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ سوبھراج کو، جو عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا، خراب صحت، اچھے رویے اور اپنی زیادہ تر سزا کاٹ لینے کی وجہ سے رہا کر دیاجائے۔ نیپال میں عمر قید کی سزا 20 سال ہے۔

عدالت کےحکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں 15 دن کے اندر ملک چھوڑنا ہوگا۔

نیپالی پولیس چارلس سوبھراج کو (براؤن ٹوپی میں) 23 دسمبر، 2022 کوامیگریشن آفس لے جا رہی ہے ۔ اے پی فوٹو۔
نیپالی پولیس چارلس سوبھراج کو (براؤن ٹوپی میں) 23 دسمبر، 2022 کوامیگریشن آفس لے جا رہی ہے ۔ اے پی فوٹو۔

سوبھراج کےوکیل گوپال سیواکوٹی چیتن نے صحافیوں کو بتایا کہ سفری دستاویزات کی درخواست نیپال میں امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سےفرانسیسی سفارت خانے کو کرنی چاہیے، جس میں کرسمس کی تعطیلات کی وجہ سےکچھ وقت لگ سکتا ہے۔

عدالتی دستاویز میں کہا گیا کہ سوبھراج پہلے ہی اپنی سزا کا 75 فیصد سے زیادہ کاٹ چکا ہے، جس کی وجہ سے وہ رہائی کا اہل ہو گیا ہے، اور وہ دل کی بیماری میں مبتلا ہے۔

فرانسیسی شہری نے ماضی میں کئی مغربی سیاحوں کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے 1970 کی دہائی کے دوران افغانستان، بھارت، تھائی لینڈ، ترکی، نیپال، ایران اور ہانگ کانگ میں کم از کم 20 افراد کو قتل کیا تھا۔

تاہم، نیپال کی عدالت میں مجرم پائے جانے کے بعداسے 2004 میں پہلی بارسزا دی گئی تھی۔

سوبھراج کی زندگی پر ’دی سرپنٹ‘ کے نام سے فلم اور سیریز بھی بن چکی ہیں، جنہیں ٹوئٹر کے صارفین نے شئیر کیا ہے۔

وہ ستمبر 2003 میں کھٹمنڈو میں دوبارہ سامنے آیا۔ اس کی عرفیت دی سرپنٹ یا ناگ کی وجہ یہ تھی کہ اسے بھیس بدلنے اور فرار ہونے میں کما ل حاصل تھا ۔

نیپال سے قبل سوبھراج کو چوری کے شبہ میں نئی دہلی کی سب سے زیادہ حفاظت والی تہاڑ جیل میں دو دہائیوں تک رکھا گیا تھالیکن 1997 میں اسے بغیر کسی الزام کے فرانس بھیج دیا گیا۔

اس کہانی کا کچھ حصہ ایسو سی ایٹڈ پریس کی رپورٹ سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG