رسائی کے لنکس

’ أفغان فورسز ملکی دفاع کی اہلیت نہیں رکھتیں،


افغان اسپیشل فورسز اور پولیس اہل کار لشکر گاہ میں طالبان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ 10 اکتوبر 2016
افغان اسپیشل فورسز اور پولیس اہل کار لشکر گاہ میں طالبان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ 10 اکتوبر 2016

أفغان تعمیر نو کے پروگرام ایس آئی جی اے آر میں کہا گیا ہے کہ أفغان قومی دفاعی أفواج ابھی اس قابل نہیں ہوئی ہیں کہ وہ پورے أفغانستان کا تحفظ کر سکیں۔

أفغان حکومت نے بحالی اور تعمیر نو کے پروگرام سے متعلق امریکی انسپکٹر جنرل کی رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اس سے اختلاف کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا ہے کہ أفغان فورسز طالبان عسکریت پسندوں کے پاس اپنے اہم علاقے کھو رہی ہیں اور وہ ملک کو تحفظ فراہم کرنے کی اہل نہیں ہیں۔

أفغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان محمد رادمنش نے وائس آف امریکہ کی أفغان سروس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تخمینے مستقل نوعیت کے نہیں ہیں، اور ہم نے اپنے دشمنوں سے بہت سے علاقے واپس لے لیے ہیں۔

بدھ کے روز أفغانستان کی بحالی کے پروگرام کے امریکی اسپیشل انسپکٹر جنرل نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سن 2016 میں أفغان حکومت کے کنٹرول کے علاقوں میں نمایاں کمی ہوئی اور طالبان نے بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

أفغان تعمیر نو کے پروگرام ایس آئی جی اے آر میں کہا گیا ہے کہ أفغان قومی دفاعی أفواج ابھی اس قابل نہیں ہوئی ہیں کہ وہ پورے أفغانستان کا تحفظ کر سکیں اور انہوں نے شورش پسندوں کے ہاتھوں اپنے بہت سے علاقے کھو دیے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال اگست میں أفغانستان میں امریکی فوجی مشن نے کہا تھا کہ 2015 کے مقابلے میں ملک کا صرف 63.4 فی صد علاقہ حکومت کے کنٹرول میں ہے، جب کہ ایک سال قبل 72 فی صد علاقے پر کابل حکومت کی عمل داری قائم تھی۔

لیکن أفغان حکومت کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں ان کامیابیوں کا ذکر نہیں کیا گیا جو أفغان أفواج نے طالبان حملوں کے بعد اپنے علاقے واپس لے کر حاصل کیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ملک کے 407 اضلاع میں سے تقریباً دو تہائی کا کنٹرول اس کے ہاتھ میں ہے اور یہ کہ طالبان کے قبضے میں صرف 33 اضلاع ہیں جو کل تعداد کے 10 فی صد سے بھی کم ہے۔

مجموعی طور پر کابل میں دفاع اور داخلہ کی وزارتوں کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ 2016 میں شورش کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں أفغان فورسز اور پولیس کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں میں 18500 سے زیادہ عسکریت پسند ہلاک اور 12000 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

تاہم ایس آئی جی اے آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ أفغان فورسز عمومی طور پر آبادیوں کے بڑے مراکز کو بچانے اور تحفظ فراہم کرنے، مخصوص علاقوں کو طالبان کے طویل مدتی قبضے سے بچانے اور طالبان حملوں کا جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہیں ۔

XS
SM
MD
LG