رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں پیلٹ گن کے خلاف ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پوسٹ کارڈ مہم


بھارتی کنڑول کے کشمیر میں ڈاکٹر اور طبی اہل کار ایک آنکھ پر پٹی باندھ کر پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اگست 2016
بھارتی کنڑول کے کشمیر میں ڈاکٹر اور طبی اہل کار ایک آنکھ پر پٹی باندھ کر پیلٹ گن کے استعمال کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اگست 2016

یوسف جمیل

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں حفاظتی دستوں کی طرف سے مظاہرین پر پیلٹ شارٹ گن یا چھرے والی بندوق کے استعمال کے خلاف ایک پوسٹ کارڈ مہم شروع کرنے کا اعلان کیا۔

پوسٹ کارڑ مہم کے ساتھ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی طرف سے ایک آن لائن پٹیشن یا درخواست پر بھی لوگوں کے دستخط لئے جائیں گے جس میں اس ہتھیار کے استعمال پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ترجمان سمرتی سنگھ نے کہا کہ ' پیلٹ گن پر پابندی لگاؤ' مہم کے اختتام پر پوسٹ کارڈز اور پٹیشن کو ریاستی وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی کو پیش کیا جائے گا۔ تنظیم نے اس موقف کا اعادہ کیا کہ نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں چھرے والی بندوقوں کے استعمال کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک، زخمی اور اندھے ہو چکے ہیں۔

شورش زدہ ریاست بالخصوص مسلم اکثریتی وادئ کشمیر میں عوامی مظاہروں پر قابو پانے اور حفاظتی دستوں پر پتھراؤ کرنے والے ہجوموں پر فورسز کی جانب سے کئی بار فائرنگ بھی کی جاتی ہے۔ 2010 میں ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ شارٹ گن کا استعمال بھی کیا جانے لگا ہے۔ گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران پیلٹ گن کا استعمال اس استدلال کے ساتھ دوسرے ہتھیاروں کے مقابلے میں زیادہ کیا گیا ہے کہ یہ نسبتاً کم مہلک ہتھیار ہے۔

لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پیلٹ شارٹ گن کے استعمال سے نہ صرف کئی افراد کی جانیں گئی ہیں بلکہ سینکڑوں لو گوں کی، جن میں زیادہ تر نوجوان اور نوعمر لڑکے اور لڑکیاں شامل ہیں، بینائی مکمل یا جزوی طور پر متاثر ہوئی ہے۔

اس بارے میں اور پوسٹ کارڈ مہم شروع کرنے کا مقصد بیان کرتےہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایکزیکٹو ڈائریکٹر آکار پٹیل نے وائس آف امریکہ کو بتایا۔ "یہ شرم کی بات ہے کہ حکومت میں شامل بعض ذمہ دار افراد کی یقین دہانیوں اور عدالتی احکامات کے باوجود پیلٹ شارٹ گن کا استعمال کیا جارہا ہے اوراس کے نتیجے میں لوگ برابر متاثر ہورہے ہیں "۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مظاہرین پر قابو پانے کے لئے اس ہتھیار کا دنیا بھر میں یا پھر خود بھارت میں بھی کہیں استعمال نہیں کیا جا رہا، سوائے (نئی دہلی کر زیرِ انتظام) کشمیر کے۔ ہم اس مہلک ہتھیار پر مکمل پابندی چاہتے ہیں اور ہماری جدوجہداس مطالبے کے تسلیم کئے جانے تک جاری رہے گی"

حکومت نے حال ہی میں ریاستی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ جولائی 2016 اور فروری 2017 کے درمیان چھرے والی بندوقوں کے استعمال کے نتیجے میں 6221 افراد زخمی ہوئے تھے جن میں سے 782 افراد کی آنکھوں میں زخم آئے۔

تاہم وزیرِ اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایوان کو بتایا کہ ایسے متاثرین کی جو بینائی سے محروم ہو گئے ہیں، معاشرے میں شمولیت اور انضمام کو یقینی بنانے کے لئےنہ صرف ان کی مالی مدد کی گئی بلکہ انہیں ملازمتیں بھی فراہم کی گئیں ۔ انہوں نے بینائی سے مکمل طور پر محروم ہونے والی طالبہ انشاء مشتاق کا، جس نے حال میں دسویں جماعت کے بورڈ کا امتحان پاس کیا ہے، خاص طور پر ذکر کیا اور کہا کہ اُسے ایک گیس ایجنسی الاٹ کی گئی تاکہ مالی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے اسے کسی اور کا سہارا نہ لینا پڑے۔

وزیرِ اعلیٰ نے مزید بتایا کہ متاثرین کو ایک مقامی ادارے کے اشتراک سے خصوصي تربیت دی جائے گی اور ان کی آباد کاری کے لئے تمام دوسرے ضروری اقدامات بھی کیے جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG