رسائی کے لنکس

ٹرمپ افغان جنگ کے اخراجات کم کرنا چاہتے ہیں: خلیل زاد


دوسری جانب اقوام متحدہ کے لیے سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی کمی ہے۔

پاکستان کے آرمی چیف کے حالیہ دورہ کابل اور افغان صدر اشرف غنی کے ممکنہ دورہ اسلام آباد کی خبروں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالات میں بہتری کی امید کی جارہی ہے۔

دونوں طرف سے اس گرم جوشی اور امریکہ کی پالیسی کے بارے امریکہ میں افغانستان کے سفیر حمدللہ محب سے واشنگٹن کے افغان سفارت خانے میں ایک خصوصی گفتگو کے دوران حمدللہ محب کا کہنا تھا کہ ’’ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان ایک دفعہ پھر ہماری پیشکش کو قبول کرے گا اور خطے کے استحکام کے لیے مل کر ایک تعمیری مکالمہ شروع کرے گا‘‘ ۔

اس سلسلے میں امریکہ کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں دہشت گردی اور اس کی معاونت کے خاتمے کے لیے امریکہ کی فوجی اور سفارتی مدد پر انحصار کرتے ہیں تاکہ اس ناسور کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کیا جاسکے۔ افغانستان اور بھارت کے درمیان برھتے تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں افغان سفیر نے کہا کہ پاکستان کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اور یہ کہ افغانستان خطے میں ایک پل کا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کے لیے سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی کمی ہے۔ زلمے خلیل زاد نے دونوں جانب سے حالیہ گرمجوشی کے بارے میں کہا کہ ’’میرا نہیں خیال کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے ہیں، حالیہ گرمجوشی یہ دیکھنے کے لیے ہے کیا وہ ایک دوسرے پر بھروسہ کر سکتے ہیں؟‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ملاقاتیں اور دورے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ ضرورت عملی اقدامات کی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اسلام آباد میں ایک سلوگن دیکھا جا رہا ہے کہ لٹس کلین اپ (Let’s Clean Up)

’’میرے خیال سے یہ ایک اچھا سلوگن ہے۔ پاکستان میں آرمی اور سویلین قیادت کو مل کر چلنا ہوگا۔ افغانستان چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان کے مستقبل کا حصہ ہو، اقتصادی لحاظ سے اور سفارتی تعلقات کے زمرے میں بھی، تاکہ مشترکہ چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکے۔‘‘

بھارت کے ساتھ اقتصادی تعلقات اور افغانستان کی طرف سے کاروباری تعلقات کے حوالے سے ایک بڑے کے دورے کے بارے میں با ت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے افغانستان، پاکستان کے باعث بھارت سے قریبی تعلقات بنا نے میں ہچکچاتا رہا لیکن تعلقات میں اس دوری سے مثبت نتائج نہیں ملے، تو کیوں نا بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کا فائدہ اٹھایا جائے۔ ان کا کہنا تھاکہ ’’بھارت بڑا کردار ادا کرنے کے لیے تیار بھی ہے۔ پاکستان کو اس بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے‘‘

انھوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات پاکستان کو تنہا کرنے کی کوشش نہیں بلکہ محض افغانستان میں اقتصادی بہتری کی کوشش ہے امریکہ بھی افغانستان میں اپنی لاگت کو کم کرنا چاہتا ہے، بھارت اس سلسلے میں مدد کرنا چاہتا ہے اور خاص طور دے صدر ٹرمپ بھی یہی چاہتے ہیں کہ افغانستان میں جنگ کی لاگت کو کم سےکم کیا جائے۔

XS
SM
MD
LG